كتاب إقامة الصلاة والسنة کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل 9. بَابُ: الْقِرَاءَةِ فِي صَلاَةِ الْمَغْرِبِ باب: مغرب میں پڑھی جانے والی سورتوں کا بیان۔
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما اپنی ماں سے روایت کرتے ہیں (ابوبکر بن ابی شیبہ نے کہا کہ ان کی والدہ کا نام ”لبابہ“ ہے): انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مغرب میں «والمرسلات عرفا» پڑھتے سنا۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 98 (763)، المغازي 83 (4429)، صحیح مسلم/الصلاة 35 (462)، سنن ابی داود/الصلاة 132 (810)، سنن الترمذی/الصلاة 114 (308)، سنن النسائی/الافتتاح 64 (987)، (تحفة الأشراف: 18052)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الصلاة 5 (24)، حم: 6/338، 340، سنن الدارمی/الصلاة 64 (1331) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو مغرب کی نماز میں «والطور» پڑھتے سنا۔ جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ نے ایک دوسری حدیث میں کہا کہ جب میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سورۃ الطور میں سے یہ آیت کریمہ «أم خلقوا من غير شيء أم هم الخالقون» سے «فليأت مستمعهم بسلطان مبين»، یعنی: ”کیا یہ بغیر کسی پیدا کرنے والے کے خودبخود پیدا ہو گئے ہیں؟ کیا انہوں نے ہی آسمانوں و زمینوں کو پیدا کیا ہے؟ بلکہ یہ یقین نہ کرنے والے لوگ ہیں، یا کیا ان کے پاس تیرے رب کے خزانے ہیں؟ یا ان خزانوں کے یہ داروغہ ہیں، یا کیا ان کے پاس کوئی سیڑھی ہے جس پر چڑھ کر سنتے ہیں؟ (اگر ایسا ہے) تو ان کا سننے والا کوئی روشن دلیل پیش کرے“، (سورۃ الطور: ۳۵ -۳۸) تک پڑھتے ہوئے سنا تو قریب تھا کہ میرا دل اڑ جائے گا ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 199 (765)، الجہاد 172 (3050)، المغازي 12 (4023)، تفسیر الطور 1 (4854)، صحیح مسلم/الصلاة 35 (463)، سنن ابی داود/الصلاة 132 (811)، سنن النسائی/الافتتاح 65 (988)، (تحفة الأشراف: 3189)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الصلاة 5 (23)، مسند احمد (4/83، 84، 85)، سنن الدارمی/الصلاة 64 (1332) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: ان آیتوں کے عمدہ مضمون کا اثر دل پر ایسا ہوا کہ دل ہی ہاتھ سے جانے کو تھا، سبحان اللہ ایک تو قرآن کا اثر کیا کم ہے، دوسرے نبی اکرم ﷺ کی زبان مبارک سے آیتوں کی تلاوت، اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ شفق کے ختم ہونے تک مغرب کا وقت پھیلا ہوا ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مغرب کی نماز میں «قل يا أيها الكافرون» اور «قل هو الله أحد» پڑھتے تھے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2722)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الصلاة 192 (417)، سنن النسائی/الافتتاح 68 (993)، مسند احمد (2/94، 95، 99) (شاذ)» (یہ حدیث شاذ ہے، اس لئے کہ محفوظ اور ثابت حدیث میں ہے کہ نبی اکرم ﷺ ا ن دونوں سورتوں کو ”مغرب کی سنت“ میں پڑھتے تھے، ملاحظہ ہو: المشکاة: 850)
وضاحت: ۱؎: یہ حدیث شاذ یعنی ضعیف ہے، اوپر گزرا کہ نبی اکرم ﷺ نے مغرب میں سورۃ «والمرسلات» اور سورۃ «والطور» جیسی درمیانی سورتیں پڑھی ہیں، مغرب میں ہمیشہ چھوٹی سورتوں کو ہی پڑھنا درست نہیں، بقول علامہ ابن القیم یہ مروان اور اس کے متبعین کی سنت ہے، ہم کو رسول اللہ ﷺ کی سنت پر عمل کرنا چاہئے۔ قال الشيخ الألباني: شاذ والمحفوظ أنه كان يقرأ بهما في سنة المغرب
|