كتاب إقامة الصلاة والسنة کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل 158. . بَابُ: مَا جَاءَ فِي الْخُطْبَةِ فِي الْعِيدَيْنِ باب: عیدین میں خطبے کا بیان۔
اسماعیل بن ابی خالد کہتے ہیں کہ میں نے ابوکاہل رضی اللہ عنہ کو دیکھا ہے، انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شرف صحبت حاصل تھا، میرے بھائی نے مجھ سے بیان کیا کہ ابوکاہل رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک اونٹنی پر خطبہ دیتے ہوئے دیکھا، اور ایک حبشی اس کی نکیل پکڑے ہوئے تھے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/العیدین 16 (1574)، (تحفة الأشراف: 12142)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/306) (حسن)»
وضاحت: ۱؎: حبشی سے مراد بلال رضی اللہ عنہ ہیں۔ قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
قیس بن عائذ رضی اللہ عنہ (ابوکاہل) کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک خوبصورت اونٹنی پر خطبہ دیتے ہوئے دیکھا اور ایک حبشی اس کی نکیل پکڑے ہوئے تھے۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 12142) (حسن)»
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: حسن
نبیط رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے حج کیا اور کہا: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے اونٹ پہ خطبہ دیتے ہوئے دیکھا۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الحج 62 (1916)، سنن النسائی/الحج 198 (3010)، (تحفة الأشراف: 11589)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/ 305، 306) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
ضعيف سنن أبي داود (1916) نسائي (3010،3011) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 421
سعد مؤذن کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ کے درمیان تکبیر کہتے تھے، اور عیدین کے خطبہ کے دوران کثرت سے تکبیریں پڑھتے تھے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3830، ومصباح الزجاجة: 448) (ضعیف)» (اس حدیث کی سند میں عبد الرحمن ضعیف ہیں، اور ان کے والد اور دادا مجہول الحال ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف عبد الرحمٰن بن سعد: ضعيف انوار الصحيفه، صفحه نمبر 421
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عید کے دن نکلتے اور لوگوں کو دو رکعت پڑھاتے، پھر سلام پھیرتے، اور اپنے قدموں پر کھڑے ہو کر لوگوں کی جانب رخ کرتے، اور لوگ بیٹھے رہتے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے: ”لوگو! صدقہ کرو، صدقہ کرو، زیادہ صدقہ عورتیں دیتیں، کوئی بالی ڈالتی، کوئی انگوٹھی اور کوئی کچھ اور، اگر آپ کو لشکر بھیجنا ہوتا تو لوگوں سے اس کا ذکر کرتے، ورنہ تشریف لے جاتے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحیض 6 (304)، العیدین 6 (964، 989)، الزکاة 44 (1431)، صحیح مسلم/الایمان 34 (79، 80)، العیدین 9 (844)، سنن النسائی/العیدین 19 (1577)، (تحفة الأشراف: 5558)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/36، 57) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: بخاري ومسلم
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عید الفطر یا عید الاضحی میں گئے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر خطبہ دیا، پھر تھوڑی دیر بیٹھے، پھر کھڑے ہو گئے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2661، ومصباح الزجاجة: 449) (منکر)» (سند میں اسماعیل بن مسلم اور ابوبحر ضعیف ہیں، نیز ابوالزبیر مدلس اور روایت عنعنہ سے کی ہے، اس لئے یہ سنداً اور متناً ضعیف ہے، صحیح مسلم میں جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے یہ خطبہ جمعہ میں محفوظ ہے)
قال الشيخ الألباني: منكر
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف قال البوصيري ما ملخصه: ”إسماعيل بن مسلم (المكي) أجمعوا علي ضعفه،أبو بحر (البكراوي) ضعيف“ إسماعيل بن مسلم: ضعيف وعبد الرحمٰن بن عثمان البكراوي: ضعيف انوار الصحيفه، صفحه نمبر 421 |