كتاب إقامة الصلاة والسنة کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل 187. . بَابُ: مَا جَاءَ فِي صَلاَةِ الضُّحَى باب: صلاۃ الضحیٰ (چاشت کی نماز) کا بیان۔
عبداللہ بن حارث کہتے ہیں کہ میں نے عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے زمانے میں نماز الضحی (چاشت کی نماز) کے متعلق پوچھا اور اس وقت لوگ (صحابہ) بہت تھے، لیکن ام ہانی رضی اللہ عنہا کے علاوہ کسی نے مجھے یہ نہیں بتایا کہ آپ نے یعنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نماز پڑھی، ہاں ام ہانی رضی اللہ عنہا نے یہ مجھے بتایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آٹھ رکعت پڑھی ۱؎۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: (614)، (تحفة الأشراف: 18003) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: بہت سی احادیث سے یہ ثابت ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے چاشت کی نماز پڑھی، اور اس کے پڑھنے کی فضیلت بیان کی، اتنی بات ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے اس پر مواظبت نہیں کی، یہی وجہ ہے کہ بعض صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے نبی اکرم ﷺ کو پابندی سے چاشت کی نماز پڑھتے نہیں دیکھا، دوسری وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ آپ نوافل کی طرح اس کو گھر میں ادا کرتے رہے ہوں، جس سے اکثر لوگوں کو پتا نہ چلا ہو۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جس نے نماز الضحی (چاشت کی نماز) بارہ رکعت پڑھی، اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں سونے کا محل بنائے گا“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الصلاة 229 (473)، (تحفة الأشراف: 505) (ضعیف)» (اس کی سند میں محمد بن اسحاق مدلس اور موسیٰ بن انس ضعیف ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
معاذہ عدویہ کہتی ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: کیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز الضحی (چاشت کی نماز) پڑھتے تھے؟ کہا: ہاں، چار رکعت، اور جتنا اللہ چاہتا زیادہ پڑھتے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المسافرین 13 (719)، سنن الترمذی/الشمائل (288) سنن النسائی/الکبري الصلاة 67 (479)، (تحفة الأشراف: 17967)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/74، 95، 120، 123، 145، 156، 168، 172، 265) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: صلاۃ الضحی (چاشت کی نماز) کم سے کم دو رکعت، اور زیادہ سے زیادہ بارہ رکعت ہے، «واللہ اعلم» ۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص نماز الضحی (چاشت) کی دو رکعتوں پر محافظت کرے گا، اس کے گناہ بخش دئیے جائیں گے، خواہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہوں“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الصلاة 229 (476)، (تحفة الأشراف: 13491)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/443، 497، 499) (ضعیف)» (سند میں نہاس بن قہم ضعیف ہیں، نیز ملاحظہ ہو: الارواء: 562)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
|