سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
Establishing the Prayer and the Sunnah Regarding Them
14. بَابُ: الْجَهْرِ بِآمِينَ
باب: آمین زور سے کہنے کا بیان۔
Chapter: Saying Amin aloud
حدیث نمبر: 851
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وهشام بن عمار ، قالا: حدثنا سفيان بن عيينة ، عن الزهري ، عن سعيد بن المسيب ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إذا امن القارئ، فامنوا، فإن الملائكة تؤمن، فمن وافق تامينه تامين الملائكة غفر له ما تقدم من ذنبه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَهِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا أَمَّنَ الْقَارِئُ، فَأَمِّنُوا، فَإِنَّ الْمَلَائِكَةَ تُؤَمِّنُ، فَمَنْ وَافَقَ تَأْمِينُهُ تَأْمِينَ الْمَلَائِكَةِ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب امام آمین کہے تو تم بھی آمین کہو، اس لیے کہ فرشتے بھی آمین کہتے ہیں، اور جس کی آمین فرشتوں کی آمین سے مل جائے، تو اس کے پچھلے گناہ بخش دئیے جائیں گے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأذان 111 (780)، 113 (782)، التفسیر 2 (4475)، الدعوات 63 (6402)، سنن النسائی/الافتتاح 33 (927، 928)، (تحفة الأشراف: 13136)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الصلاة 18 (410)، سنن ابی داود/الصلاة 172 (936)، سنن الترمذی/الصلاة 71 (250)، موطا امام مالک/الصلاة 11 (قبیل45)، مسند احمد (2/238، 469)، سنن الدارمی/الصلاة 38 (1282) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے امام نسائی نے امام کے بلند آواز سے آمین کہنے پر استدلال کیا ہے کیونکہ اگر امام آہستہ آمین کہے گا تو مقتدیوں کو امام کے آمین کہنے کا علم نہیں ہو سکے گا تو ان سے امام کے آمین کہنے کے وقت آمین کہنے کا مطالبہ درست نہ ہو گا۔

It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah (ﷺ) said: “When the reciter says Amin, then say Amin, for the angels say Amin, and if a person’s Amin coincides with the Amin of the angels, his previous sins will be forgiven.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 852
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا بكر بن خلف ، وجميل بن الحسن ، قالا: حدثنا عبد الاعلى ، حدثنا معمر . ح وحدثنا احمد بن عمرو بن السرح المصري ، وهاشم بن القاسم الحراني ، قالا: حدثنا عبد الله بن وهب ، عن يونس جميعا، عن الزهري ، عن سعيد بن المسيب ، وابي سلمة بن عبد الرحمن ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا امن القارئ، فامنوا، فمن وافق تامينه تامين الملائكة غفر له ما تقدم من ذنبه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ ، وَجَمِيلُ بْنُ الْحَسَنِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ . ح وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ الْمِصْرِيُّ ، وَهَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ الْحَرَّانِيُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، عَنْ يُونُسَ جَمِيعًا، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، وَأَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا أَمَّنَ الْقَارِئُ، فَأَمِّنُوا، فَمَنْ وَافَقَ تَأْمِينُهُ تَأْمِينَ الْمَلَائِكَةِ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب امام (آمین) کہے تو تم بھی آمین کہو ۱؎، اس لیے کہ جس کی آمین فرشتوں کی آمین کے موافق ہو گئی، اس کے پچھلے گناہ بخش دئیے جائیں گے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الافتتاح 33 (929)، (تحفة الأشراف: 13287)، وحدیث سلمة بن عبد الرحمن تفرد بہ ابن ماجہ 15302، (تحفة الأشراف: 15302) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی پہلے امام بلند آواز سے آمین کہے، پھر مقتدی بھی آواز سے آمین کہیں، اور اس کی دلیل میں کئی حدیثیں ہیں، اور حنفیہ کہتے ہیں کہ آمین آہستہ سے کہنا چاہئے، اور دلیل دیتے ہیں وائل کی حدیث سے جس میں یہ ہے کہ نبی اکرم ﷺ جب «غير المغضوب عليهم ولا الضالين» پر پہنچے تو آہستہ سے آمین کہی، (مسند امام احمد، مسند ابویعلی، طبرانی، دارقطنی، مستدرک الحاکم) ہم کہتے ہیں کہ خود اس حدیث سے زور سے آمین کہنا ثابت ہوتا ہے، ورنہ وائل نے کیوں کر سنا اور سفیان نے اس حدیث کو وائل سے روایت کیا، اس میں یہ ہے کہ آپ ﷺ نے آمین کہی بلند آواز سے، اور صاحب ہدایہ نے آمین کو دھیرے سے کہنے پر ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے قول سے استدلال کیا ہے، اور وہ روایت ضعیف ہے، نیز صحابی کا قول مرفوع حدیثوں کا مقابلہ نہیں کر سکتا، اور یہ بھی ممکن ہے کہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی مراد اخفاء سے یہ ہو کہ زور سے کہنے میں مبالغہ نہ کرے، «واللہ اعلم» ۔

It was narrated that Abu Hurairah said: The Messenger of Allah (ﷺ) said: “When the reciter says Amin, then say Amin, for if a person’s Amin coincides with the Amin of the angels, his previous sins will be forgiven.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 853
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا صفوان بن عيسى ، حدثنا بشر بن رافع ، عن ابي عبد الله ابن عم ابي هريرة عن ابي هريرة ، قال: ترك الناس التامين، وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم" إذا قال: غير المغضوب عليهم ولا الضالين سورة الفاتحة آية 7 قال: آمين حتى يسمعها اهل الصف الاول فيرتج بها المسجد".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِيسَى ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ رَافِعٍ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ ابْنِ عَمِّ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: تَرَكَ النَّاسُ التَّأْمِينَ، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" إِذَا قَالَ: غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلا الضَّالِّينَ سورة الفاتحة آية 7 قَالَ: آمِينَ حَتَّى يَسْمَعَهَا أَهْلُ الصَّفِّ الْأَوَّلِ فَيَرْتَجُّ بِهَا الْمَسْجِدُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ لوگوں نے آمین کہنا چھوڑ دیا حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب «غير المغضوب عليهم ولا الضالين» کہتے تو آمین کہتے، یہاں تک کہ پہلی صف کے لوگ سن لیتے، اور آمین سے مسجد گونج اٹھتی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 15444، ومصباح الزجاجة: 311)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصلاة 172 (934) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں ابو عبداللہ مجہول ہیں، اور بشر بن رافع ضعیف ہیں، اس لئے ابن ماجہ کی یہ روایت جس میں «فيرتج بها المسجد» (جس سے مسجد گونج جائے) کا لفظ ضعیف ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 465)

It was narrated that Abu Hurairah said: “The people stopped saying Amin, but when the Messenger of Allah (ﷺ) said ‘Not (the way) of those who earned Your Anger, nor of those who went astray’[1:7] he would say Amin, until the people in the first row could hear it, and the mosque would shake with it.
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 854
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا حميد بن عبد الرحمن ، حدثنا ابن ابي ليلى ، عن سلمة بن كهيل ، عن حجية بن عدي ، عن علي ، قال:" سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم" إذا قال: ولا الضالين سورة الفاتحة آية 7، سورة الفاتحة آية 7، قال: آمين".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي لَيْلَى ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ ، عَنْ حُجَيَّةَ بْنِ عَدِيٍّ ، عَنْ عَلِيٍّ ، قَالَ:" سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" إِذَا قَالَ: وَلا الضَّالِّينَ سورة الفاتحة آية 7، سورة الفاتحة آية 7، قَالَ: آمِينَ".
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سنا کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم «ولا الضالين» کہتے تو «آمین» کہتے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10065، ومصباح الزجاجة: 312) (صحیح)» ‏‏‏‏ (اس حدیث کی سند میں محمد بن عبد الرحمن بن أبی لیلیٰ ضعیف ہیں، لیکن بعد میں آنے والی صحیح سندوں سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح ہے، ملاحظہ ہو: المشکاة: 845، فواد عبد الباقی اور خلیل مامون شیحا کے نسخوں میں اور مصباح الزجاجہ کے دونوں نسخوں میں عثمان بن ابی شیبہ ہے، مشہور حسن نے ابوبکر بن ابی شیبہ ثبت کیا ہے، اور ایسے تحفة الأشراف میں ہے، اس لئے ہم نے ابو بکر کو ثبت کیا ہے، جو ابن ماجہ کے مشاہیر مشائخ میں ہیں، اس لئے کہ امام مزی نے تحفہ میں یہی لکھا ہے، اور تہذیب الکمال میں حمید بن عبدالرحمن کے ترجمہ میں تلامیذ میں ابوبکر بن ابی شیبہ کے نام کے آگے (م د ق) کا رمز ثبت فرمایا ہے، جس کا مطلب یہ ہوا کہ صحیح مسلم، ابوداود، اور ابن ماجہ میں ابو بکر کے شیخ حمید بن عبد الرحمن ہی ہیں، ملاحظہ ہو، تہذیب الکمال: (7/ 377)، اور عثمان بن ابی شیبہ کے سامنے (خ م) یعنی بخاری و مسلم کا رمز دیا ہے، یعنی ان دونوں کتابوں میں حمید سے روایت کرنے والے عثمان ہیں، ایسے ہی عثمان کے ترجمہ میں حمید بن عبد الرحمن کے آگے (خ م) کا رمز دیا ہے)

وضاحت:
۱؎: آمین کے معنی ہیں قبول فرما، اور بعضوں نے کہا کہ آمین اللہ تعالیٰ کے ناموں میں سے ایک نام ہے، اور بہر حال زور سے آمین کہنا سنت نبوی اور باعث اجر ہے، اور جو کوئی اس کو برا سمجھے اس کو اپنی حدیث مخالف روش پر فکر مند ہونا چاہئے کہ وہ حدیث رسول کے اعراض سے کیوں کر اللہ کے یہاں سرخرو ہو سکے گا۔

It was narrated that ‘Ali said: “I heard the Messenger of Allah (ﷺ) saying ‘Amin’ after he said, ‘nor of those who went astray.’[1:7]
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 855
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن الصباح ، وعمار بن خالد الواسطي ، قالا: حدثنا ابو بكر بن عياش ، عن ابي إسحاق ، عن عبد الجبار بن وائل ، عن ابيه ، قال: صليت مع النبي صلى الله عليه وسلم،" فلما قال: ولا الضالين سورة الفاتحة آية 7، سورة الفاتحة آية 7 قال: آمين، فسمعناها".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، وَعَمَّارُ بْنُ خَالِدٍ الْوَاسِطِيُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق ، عَنْ عَبْدِ الْجَبَّارِ بْنِ وَائِلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" فَلَمَّا قَالَ: وَلا الضَّالِّينَ سورة الفاتحة آية 7، سورة الفاتحة آية 7 قَالَ: آمِينَ، فَسَمِعْنَاهَا".
وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی، جب آپ نے  «ولا الضالين»  کہا، تو اس کے بعد آمین کہا، یہاں تک کہ ہم نے اسے سنا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11766)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصلاة 172 (932)، سنن الترمذی/الصلاة 70 (248)، سنن النسائی/الافتتاح 4 (880)، مسند احمد (4/315، 317، سنن الدارمی/الصلاة 39 (1283) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from ‘Abdul-Jabbar bin Wa’il that his father said: “I performed prayer with the Prophet (ﷺ) and when he said: ‘Nor of those who went astray’,[1:7] he said Amin and we heard that from him.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 856
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا إسحاق بن منصور ، اخبرنا عبد الصمد بن عبد الوارث ، حدثنا حماد بن سلمة ، حدثنا سهيل بن ابي صالح ، عن ابيه ، عن عائشة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" ما حسدتكم اليهود على شيء، ما حسدتكم على السلام والتامين".
(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، حَدَّثَنَا سُهَيْلُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَا حَسَدَتْكُمْ الْيَهُودُ عَلَى شَيْءٍ، مَا حَسَدَتْكُمْ عَلَى السَّلَامِ وَالتَّأْمِينِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہود نے تم سے کسی چیز پر اتنا حسد نہیں کیا جتنا سلام کرنے، اور آمین کہنے پر حسد کیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 16074، ومصباح الزجاجة: 313)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/125) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from ‘Aishah that the Prophet (ﷺ) said: “The Jews do not envy you for anything more than they envy you for the Salam and (saying) ‘Amin’.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 857
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا العباس بن الوليد الخلال الدمشقي ، حدثنا مروان بن محمد ، وابو مسهر ، قالا: حدثنا خالد بن يزيد بن صالح بن صبيح المري ، حدثنا طلحة بن عمرو ، عن عطاء ، عن ابن عباس ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما حسدتكم اليهود على شيء، ما حسدتكم على آمين، فاكثروا من قول آمين".
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِيدِ الْخَلَّالُ الدِّمَشْقِيُّ ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، وَأَبُو مُسْهِرٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ يَزِيدَ بْنِ صَالِحِ بْنِ صُبَيْحٍ الْمُرِّيُّ ، حَدَّثَنَا طَلْحَةُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا حَسَدَتْكُمْ الْيَهُودُ عَلَى شَيْءٍ، مَا حَسَدَتْكُمْ عَلَى آمِينَ، فَأَكْثِرُوا مِنْ قَوْلِ آمِينَ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہود نے تم سے کسی چیز پر اتنا حسد نہیں کیا جتنا «آمین» کہنے پر کیا، لہٰذا تم آمین کثرت سے کہا کرو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5897، ومصباح الزجاجة: 314) (ضعیف جدا)» ‏‏‏‏ (سند میں طلحہ بن عمرو متروک ہے، اس لئے یہ ضعیف ہے، لیکن اصل حدیث بغیر آخری ٹکڑے «فأكثروا من قول آمين» کے ثابت ہے)

It was narrated from Ibn ‘Abbas that the Messenger of Allah (ﷺ) said: “The Jews do not envy you for anything more than they envy you for the Salam and (saying) Amin, so say Amin a great deal.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.