كتاب إقامة الصلاة والسنة کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل 42. بَابُ: مَا يُكْرَهُ فِي الصَّلاَةِ باب: نماز میں کون سی چیز مکروہ ہے؟
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ بدسلوکی اور بےرخی کی بات ہے کہ آدمی نماز ختم کرنے سے پہلے اپنی پیشانی پر باربار ہاتھ پھیرے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 13971، ومصباح الزجاجة: 347) (ضعیف)» (اس حدیث کی سند میں ہارون ضعیف ہیں، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 877)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف قال البوصيري: ”ھذا إسناد ضعيف،فيه هارون بن هارون وقد اتفقوا علي تضعيفه‘‘ وھو: ضعيف (تقريب:7247) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 412
علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم نماز میں اپنی انگلیاں نہ چٹخاؤ“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10053، ومصباح الزجاجة: 348) (ضعیف)» (اس کی سند میں حارث الا ٔعور ضعیف ہیں، نیز ملاحظہ ہو: الإرواء: 378)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف الحارث الأعور: ضعيف انوار الصحيفه، صفحه نمبر 412
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں منہ ڈھانپنے سے منع فرمایا ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 14173)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصلاة 86 (10053) (حسن)»
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف سنن أبي داود (643) ترمذي (378) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 412
کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو دیکھا کہ اس نے نماز میں تشبیک کر رکھی ہے ۱؎، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی انگلیاں الگ الگ کر دیں۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الصلاة (386)، (تحفة الأشراف: 11121)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/54، 4/242، 243)، سنن الدارمی/الصلاة 121 (1445) (ضعیف)» (علقمہ اور ابو بکر بن عیاش کے ضعف کی وجہ سے یہ ضعیف ہے)
وضاحت: ۱؎: ایک ہاتھ کی انگلیاں دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں داخل کرنے کا نام تشبیک ہے۔ قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: حسن
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی شخص جمائی لے تو اپنا ہاتھ اپنے منہ پر رکھ لے اور آواز نہ کرے، اس لیے کہ شیطان اس سے ہنستا ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12968، ومصباح الزجاجة: 349)، قد أخرجہ: صحیح البخاری/بدء الخلق 11 (3289)، سنن ابی داود/الأدب 97 (5028)، سنن الترمذی/الأدب 7 (2748)، مسند احمد (2/397، 3/31)، ومن غير ذكر: ''ولا يعوي'' (موضوع)» ( «ولا يعوي» کے لفظ کے ساتھ یہ حدیث موضوع ہے، اس کے بغیر صحیح ہے کما فی التخریج، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 2420، ومصباح الز جاجہ بتحقیق الشہری: 351)
قال الشيخ الألباني: موضوع بهذا اللفظ وصحيح بدون ولا يعو
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف جدًا عبد اللّٰه بن سعيد المقبري: متروك وحديث البخاري (6223) يغني عنه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 412
ثابت کے والد دینار رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نماز میں تھوکنا، رینٹ نکالنا، حیض کا آنا اور اونگھنا، شیطان کی جانب سے ہے“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الأدب (2748)، (تحفة الأشراف: 3543) (ضعیف)» (اس کی سند میں ابو الیقظان عثمان بن عمیر البجلی ضعیف ہیں، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 3379)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف جدًا ترمذي (2748) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 412 |