(مرفوع) حدثنا ابو كريب ، حدثنا ابو معاوية ، عن الاعمش ، عن عمرو بن مرة ، عن سالم بن ابي الجعد ، عن شرحبيل بن السمط ، انه قال لكعب : يا كعب بن مرة، حدثنا عن رسول الله صلى الله عليه وسلم واحذر، قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، استسق الله، فرفع رسول الله صلى الله عليه وسلم يديه، فقال:" اللهم اسقنا غيثا مريئا مريعا، طبقا عاجلا غير رائث، نافعا غير ضار"، قال: فما جمعوا حتى اجيبوا، قال: فاتوه، فشكوا إليه المطر، فقالوا: يا رسول الله، تهدمت البيوت، فقال:" اللهم حوالينا ولا علينا"، قال: فجعل السحاب ينقطع يمينا وشمالا. (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ ، عَنْ شُرَحْبِيلَ بْنِ السِّمْطِ ، أَنَّهُ قَالَ لِكَعْبٍ : يَا كَعْبُ بْنَ مُرَّةَ، حَدِّثْنَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاحْذَرْ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، اسْتَسْقِ اللَّهَ، فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَيْهِ، فَقَالَ:" اللَّهُمَّ اسْقِنَا غَيْثًا مَرِيئًا مَرِيعًا، طَبَقًا عَاجِلًا غَيْرَ رَائِثٍ، نَافِعًا غَيْرَ ضَارٍّ"، قَالَ: فَمَا جَمَّعُوا حَتَّى أُجِيبُوا، قَالَ: فَأَتَوْهُ، فَشَكَوْا إِلَيْهِ الْمَطَرَ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، تَهَدَّمَتِ الْبُيُوتُ، فَقَالَ:" اللَّهُمَّ حَوَالَيْنَا وَلَا عَلَيْنَا"، قَالَ: فَجَعَلَ السَّحَابُ يَنْقَطِعُ يَمِينًا وَشِمَالًا.
شرحبیل بن سمط کہتے ہیں کہ انہوں نے کعب رضی اللہ عنہ سے کہا: کعب بن مرہ! آپ ہم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی حدیث بیان کیجئیے اور احتیاط برتئے، تو انہوں نے کہا: ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر عرض کیا: اللہ کے رسول! اللہ تعالیٰ سے بارش مانگئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھ اٹھا کر فرمایا: «اللهم اسقنا غيثا مريئا مريعا طبقا عاجلا غير رائث نافعا غير ضار»”اے اللہ! ہم پر اچھے انجام والی، سبزہ اگانے والی، زمین کو بھر دینے والی، جلد برسنے والی، تھم کر نہ برسنے والی، فائدہ دینے والی اور نقصان نہ پہنچانے والی بارش برسا“ کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ابھی نماز جمعہ سے ہم فارغ بھی نہ ہوئے تھے کہ بارش ہونے لگی اور مسلسل ہوتی رہی، بالآخر پھر لوگ آپ کے پاس آئے، اور بارش کی کثرت کی شکایت کی اور کہا اللہ کے رسول! مکانات گر گئے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں دعا فرمائی «اللهم حوالينا ولا علينا»”اے اللہ! بارش ہمارے اردگرد میں ہو ہم پر نہ ہو“، کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا تھا کہ بادل دائیں اور بائیں پھٹنے لگا ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11165، ومصباح الزجاجة: 441، 443)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/235، 236) (صحیح) (ملاحظہ ہو: الإرواء: 2/145)»
It was narrated from Shurahbil bin Simt that he said to Ka’b:
“O Ka’b bin Murrah, narrate to us a Hadith from the Messenger of Allah (ﷺ), but be careful.” He said: “A man came to the Prophet (ﷺ) and said: ‘O Messenger of Allah, ask Allah for rain!’ So the Messenger of Allah (ﷺ) raised his hands and said: ‘O Allah! Send wholesome, productive rain upon all of us, sooner rather than later, beneficial and not harmful.’ No sooner had they finished performing Friday (prayer) but they were revived. Then they came to him and complained to him about the rain, saying: ‘O Allah, around us and not upon us.’ Then the clouds began to disperse right and left.”
(مرفوع) حدثنا محمد بن ابي القاسم ابو الاحوص ، حدثنا الحسن بن الربيع ، حدثنا عبد الله بن إدريس ، حدثنا حصين ، عن حبيب بن ابي ثابت ، عن ابن عباس ، قال: جاء اعرابي إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله، لقد جئتك من عند قوم ما يتزود لهم راع، ولا يخطر لهم، فحل، فصعد المنبر، فحمد الله، ثم قال:" اللهم اسقنا غيثا مغيثا مريئا طبقا مريعا غدقا عاجلا غير رائث، ثم نزل، فما ياتيه احد من وجه من الوجوه إلا قالوا قد احيينا". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي الْقَاسِمِ أَبُو الْأَحْوَصِ ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الرَّبِيعِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ ، حَدَّثَنَا حُصَيْنٌ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَقَدْ جِئْتُكَ مِنْ عِنْدِ قَوْمٍ مَا يَتَزَوَّدُ لَهُمْ رَاعٍ، وَلَا يَخْطِرُ لَهُمْ، فَحْلٌ، فَصَعِدَ الْمِنْبَرَ، فَحَمِدَ اللَّهَ، ثُمَّ قَالَ:" اللَّهُمَّ اسْقِنَا غَيْثًا مُغِيثًا مَرِيئًا طَبَقًا مَرِيعًا غَدَقًا عَاجِلًا غَيْرَ رَائِثٍ، ثُمَّ نَزَلَ، فَمَا يَأْتِيهِ أَحَدٌ مِنْ وَجْهٍ مِنَ الْوُجُوهِ إِلَّا قَالُوا قَدْ أُحْيِينَا".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک دیہاتی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر عرض کیا: اللہ کے رسول! میں آپ کے پاس ایک ایسی قوم کے پاس سے آیا ہوں جس کے کسی چرواہے کے پاس توشہ (کھانے پینے کی چیزیں) نہیں، اور کوئی بھی نر جانور (کمزوری دور دبلے پن کی وجہ سے) دم تک نہیں ہلاتا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر چڑھے اور اللہ کی حمد و ثنا بیان کی پھر یوں دعا فرمائی: «اللهم اسقنا غيثا مغيثا مريئا طبقا مريعا غدقا عاجلا غير رائث»”اے اللہ! ہمیں سیراب کر دینے والا، فائدہ دینے والا، ساری زمین پر برسنے والا، سبزہ اگانے والا، زور کا برسنے والا، جلد برسنے والا اور تھم کر نہ برسنے والا پانی نازل فرما“، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر سے اتر گئے، اس کے بعد جو بھی جس کسی سمت سے آتا وہ یہی کہتا کہ ہمیں زندگی عطا ہو گئی۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5392، ومصباح الزجاجة: 444) (صحیح)» (بوصیری نے حدیث کو صحیح کہا ہے، اور رجال کو ثقات لیکن اس حدیث کی سند میں حبیب بن ابی ثابت مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے، ملاحظہ ہو: الإرواء: 2؍146، اسی کے ہم مثل اوپر صحیح حدیث گذری، اور بعض اجزاء حدیث کو اصحاب سنن اربعہ نے روایت کیا ہے، ملاحظہ ہو: مصباح الزجاجہ بتحقیق الشہری: 448)
It was narrated that Ibn ‘Abbas said:
“A Bedouin came to the Prophet (ﷺ) and said: ‘O Messenger of Allah, I have come to you from people who have no place to graze their flocks and even their male camels have become weak. He mounted the pulpit and praised Allah, then he said: ‘O Allah, send upon us all abundant, wholesome rain, productive and plentiful, sooner rather than later.’ Then the rain came down, and no one came to him from any direction but they said: ‘We have been revived.’”
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بارش کی دعا مانگی یہاں تک کہ میں نے آپ کی بغل کی سفیدی دیکھی، یا یوں کہا کہ یہاں تک کہ آپ کی بغل کی سفیدی دکھائی دی۔ معتمر کہتے ہیں: میرا خیال ہے کہ یہ استسقاء کے بارے میں ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12222، ومصباح الزجاجة: 445)، وقد أخرجہ: مسند احمد2/235، 370) (صحیح)»
Mu’tamir narrated from his father, from Barakah, from Bashir bin Nahik, from Abu Hurairah:
“The Prophet (ﷺ) supplicated for rain (raising his hands) until I saw or one could see the whiteness of his armpits.”
(مرفوع) حدثنا احمد بن الازهر ، حدثنا ابو النضر ، حدثنا ابو عقيل ، عن عمر بن حمزة ، حدثنا سالم ، عن ابيه ، قال:" ربما ذكرت قول الشاعر، وانا انظر إلى وجه رسول الله صلى الله عليه وسلم على المنبر، فما نزل حتى جيش كل ميزاب بالمدينة، فاذكر قول الشاعر: وابيض يستسقى الغمام بوجهه، ثمال اليتامى عصمة للارامل"، وهو قول ابي طالب. (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْأَزْهَرِ ، حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَقِيلٍ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ حَمْزَةَ ، حَدَّثَنَا سَالِمٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ:" رُبَّمَا ذَكَرْتُ قَوْلَ الشَّاعِرِ، وَأَنَا أَنْظُرُ إِلَى وَجْهِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ، فَمَا نَزَلَ حَتَّى جَيَّشَ كُلُّ مِيزَابٍ بِالْمَدِينَةِ، فَأَذْكُرُ قَوْلَ الشَّاعِرِ: وَأَبْيَضَ يُسْتَسْقَى الْغَمَامُ بِوَجْهِهِ، ثِمَالُ الْيَتَامَى عِصْمَةٌ لِلْأَرَامِلِ"، وَهُوَ قَوْلُ أَبِي طَالِبٍ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک کو منبر پہ دیکھتا تھا، تو اکثر مجھے شاعر کا یہ شعر یاد آ جاتا تھا، آپ ابھی منبر سے اترے بھی نہیں کہ مدینہ کے ہر پر نالہ میں پانی زور سے بہنے لگا، وہ شعر یہ ہے: وہ سفید فام شخصیت (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ) جس کے چہرے کے وسیلے سے بادل سے بارش مانگی جاتی ہے، یتیموں کا نگہبان، بیواؤں کا محافظ۔ یہ ابوطالب کا کلام ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الاستسقاء 3 تعلیقاً وموصولا (1009عقیب حدیث عبد اللہ بن دینار)، (تحفة الأشراف: 6775)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/93) (حسن)»
Salim narrated that his father said:
“Sometimes I remember the words of the poet when I was looking at the face of the Messenger of Allah (ﷺ) on the pulpit. He did not come down until all the waterspouts in Al-Madinah were filled with rain. And I remember what the poet said: ‘He has a white complexion and rain is sought by virtue of his countenance, He cares for the orphans, and protects the widows, These are the words of Abu Talib.”