كتاب إقامة الصلاة والسنة کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل |
سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل Establishing the Prayer and the Sunnah Regarding Them 46. بَابُ: مَنْ أَحَقُّ بِالإِمَامَةِ باب: کون شخص امامت کا زیادہ حقدار ہے؟ Chapter: Who is most deserving of leading the Prayer
مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں اور میرا ایک ساتھی دونوں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، جب ہم واپس ہونے لگے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا: ”جب نماز کا وقت ہو جائے تو اذان و اقامت کہو، اور تم میں جو عمر میں بڑا ہو وہ امامت کرے“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 17 (628)، 18 (630)، 35 (658، 685)، 49 (819)، الجہاد 42 (2848)، الادب 27 (6008)، أخبار الآحاد 1 (7246)، صحیح مسلم/المساجد 53 (672)، سنن ابی داود/الصلاة 61 (589)، سنن الترمذی/الصلاة 37 (205)، سنن النسائی/الأذان 7 (635)، 8 (636)، 29 (670)، الإمامة 4 (782)، (تحفة الأشراف: 11182)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/436، 5/53)، سنن الدارمی/الصلاة 42 (1288) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی ایک اذان کہے اور دوسرا جواب دے، یا یہ کہا جائے کہ دونوں کی طرف اسناد مجازی ہے مطلب یہ ہے کہ تم دونوں کے درمیان اذان اور اقامت ہونی چاہئے جو بھی کہے، اذان اور اقامت کا معاملہ چھوٹے بڑے کے ساتھ خاص نہیں، البتہ امامت جو بڑا ہو وہ کرے۔ It was narrated that Malik bin Huwairith said:
“I came to the Prophet (ﷺ) with a friend of mine, and when we wanted to leave, he said to us: ‘When the time for prayer comes, say the Adhan and Iqamah, then let the older of you lead the prayer.’” USC-MSA web (English) Reference: 0 قال الشيخ الألباني: صحيح
ابومسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگوں کی امامت وہ شخص کرے جو لوگوں میں قرآن زیادہ جانتا ہو، اگر قراءت میں سب یکساں ہوں تو امامت وہ کرے جس نے ہجرت پہلے کی ہو ۱؎، اگر ہجرت میں سب برابر ہوں تو امامت وہ کرے جو عمر کے لحاظ سے بڑا ہو، اور کوئی شخص کسی شخص کے گھر والوں میں اور اس کے دائرہ اختیار و منصب کی جگہ میں امامت نہ کرے ۲؎، اور کوئی کسی کے گھر میں اس کی مخصوص جگہ پہ بغیر اس کی اجازت کے نہ بیٹھے“ ۳؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساجد 53 (673)، سنن ابی داود/الصلاة 61 (582، 583، 584)، سنن الترمذی/الصلاة60 (235)، سنن النسائی/الإمامة 3 (781)، 6 (784)، (تحفة الأشراف: 9976)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/118، 121، 122) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: ابومسعود رضی اللہ عنہ کی دوسری روایت میں یوں ہے کہ اگر قراءت میں برابر ہوں تو جس کو سنت کا علم زیادہ ہو وہ امامت کرے، اگر اس میں بھی برابر ہوں تو جس کی ہجرت پہلے ہوئی ہو وہ امامت کرے، یعنی قرآن زیادہ جانتا ہو یا قرآن کو اچھی طرح پڑھتا ہو، یہ حدیث صحیح ہے، محدثین نے اسی کے موافق یہ حکم دیا ہے کہ جو شخص قرآن زیادہ جانتا ہو وہی امامت کا حق دار ہے اگرچہ نابالغ یا کم عمر ہو، اور اسی بناء پر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عمر بن ابی سلمہ کو امام بنایا تھا، حالانکہ ان کی عمر چھ یا سات برس کی تھی۔ ۲؎: یعنی مہمان میزبان کی امامت نہ کرے، الا یہ کہ وہ اس کی اجازت دے، اسی طرح کوئی کسی جگہ کا حکمران ہو تو اس کی موجودگی میں کوئی اور امامت نہ کرے۔ ۳؎: مثلاً کسی کی کوئی مخصوص کرسی یا مسند وغیر ہو تو اس پر نہ بیٹھے۔ Abu Mas’ud said:
“The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘The people should be lead by the one who is most well-Versed in recitation of the Book of Allah. If they are equal in recitation, then they should be led by the one who emigrated first. If they are equal in emigration, then they should be led by the eldest. A man should not be led among his family or in his place of authority; no one should be sat in his place of honour in his house without permission, or without his permission.’” USC-MSA web (English) Reference: 0 قال الشيخ الألباني: صحيح
|
https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com
No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.