كتاب إقامة الصلاة والسنة کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل 27. بَابُ: الإِشَارَةِ فِي التَّشَهُّدِ باب: تشہد کے دوران انگلی سے اشارہ کرنے کا بیان۔
نمیر خزاعی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ اپنے دائیں ہاتھ کو دائیں ران پر نماز میں رکھے ہوئے تھے، اور اپنی انگلی سے اشارہ کر رہے تھے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 186 (991)، سنن النسائی/السہو36 (1272)، (تحفة الأشراف: 11710)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/471) (صحیح)» (آنے والی حدیث سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے)
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے اور اس باب میں وارد دوسری احادیث سے یہی بات ثابت ہوتی ہے کہ شروع ہی سے آپ ﷺ اسی طرح انگلی کے اشارہ کی شکل پر بیٹھتے تھے، نہ یہ کہ جب «أشهد أن لا إله» کہتے تھے تو اٹھال یتے، اور «إلا الله» کہتے تو گرا دیتے، جو لوگ ایسا کہتے ہیں ان کے پاس کوئی صحیح دلیل نہیں۔ قال الشيخ الألباني: صحيح بما بعدہ
وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے انگوٹھے اور بیچ والی انگلی کا حلقہ بنایا، اور ان دونوں سے متصل (شہادت کی) انگلی کو اٹھایا، اس سے تشہد میں دعا کر رہے تھے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11786، ومصباح الزجاجة: 333)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصلاة 116 (726)، 180 (957)، سنن النسائی/الافتتاح 11 (890)، السہو 34 (1269)، مسند احمد (4/316، 318) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: احادیث میں تشہد کی حالت میں داہنے ہاتھ کے ران پر رکھنے کی مختلف ہیئتوں (کیفیتوں) کا ذکر ہے انہیں میں سے ایک ہیئت یہ بھی ہے کہ خنصر (چھوٹی انگلی) اور بنصر (اس کے بعد کی انگلی) کو بند کر لے اور شہادت کی انگلی کو کھلی چھوڑ دے، اور انگوٹھے اور بیچ والی انگلی سے حلقہ بنا لے، یہ کیفیت زیر نظر وائل بن حجر کی حدیث میں ہے، علامہ طیبی رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ فقہاء نے اس حلقے کی کیفیت میں اختلاف کیا ہے، بعضوں نے کہا کہ (۵۳) کی شکل بنائے، وہ یہ ہے کہ خنصر اور بنصر اور وسطیٰ یعنی سب سے چھوٹی اور اس کے بعد والی اور درمیانی انگلی ان تینوں کو بند کر لے، اور شہادت کی انگلی کو چھوڑ دے، اور انگوٹھے کو شہادت کی انگلی کی جڑ سے لگائے، یہ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے منقول ہے، دوسرا طریقہ یہ ہے کہ انگوٹھے کو بیچ کی انگلی سے ملائے، اور بیچ کی انگلی بھی بند رہے، (۴۳) کی شکل پر، عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما سے ایسا ہی منقول ہے، تیسرا طریقہ یہ ہے کہ خنصر اور بنصر کو بند کرے اور کلمے کی انگلی کو چھوڑ دے اور انگوٹھے اور بیچ کی انگلی سے حلقہ بنا لے، جیسے وائل بن حجر رضی اللہ عنہ سے منقول ہے، اور یہ آخری طریقہ مختار ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز میں بیٹھتے تو اپنے دونوں ہاتھوں کو اپنے دونوں گھٹنوں پر رکھتے، اور دائیں ہاتھ کے انگوٹھے سے متصل انگلی کو اٹھاتے اور اس سے دعا کرتے، اور بائیں ہاتھ کو بائیں گھٹنے پہ پھیلا کر رکھتے۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساجد 21 (580)، سنن الترمذی/الصلاة 105 (294)، سنن النسائی/السہو 35 (1270)، (تحفة الأشراف: 1828)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الصلاة12 (48)، سنن الدارمی/الصلاة 83 (1378) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|