كتاب إقامة الصلاة والسنة کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل 5. بَابُ: الْقِرَاءَةِ فِي صَلاَةِ الْفَجْرِ باب: فجر میں پڑھی جانے والی سورتوں کا بیان۔
قطبہ بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فجر میں آیت کریمہ: «والنخل باسقات لها طلع نضيد» پڑھتے ہوئے سنا ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصلاة 35 (457)، سنن الترمذی/الصلاة 112 (306)، سنن النسائی/الافتتاح 43 (951)، (تحفة الأشراف: 11087)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/322) سنن الدارمی/الصلاة 66 (1235) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یہ آیت سورۃ ق (۱۰) میں ہے، مطلب یہ ہے کہ سورۃ (ق) اور اس کے برابر سورتیں فجر میں پڑھتے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
عمرو بن حریث رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی، آپ فجر میں: «فلا أقسم بالخنس الجوار الكنس» ۱؎ کی قراءت فرما رہے تھے، گویا کہ میں یہ قراءت اب بھی سن رہا ہوں۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 135 (817)، (تحفة الأشراف: 10715)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/ الصلاة 35 (456)، سنن النسائی/ الافتتاح 44 (952)، مسند احمد (4/306، 307)، سنن الدارمی/الصلاة 66 (1337) (حسن)»
وضاحت: ۱؎: یعنی سورۃ تکویر کی قراءت فرما رہے تھے یہاں بھی جزء بول کر کل مراد لیا گیا ہے۔ قال الشيخ الألباني: حسن
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی نماز میں ساٹھ (۶۰) آیات سے سو (۱۰۰) آیات تک پڑھا کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصلاة 35 (647)، سنن النسائی/المواقیت 2 (496)، 16 (526)، 20 (531)، الافتتاح 42 (949)، (تحفة الأشراف: 11607)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/المواقیت 11 (541)، 13 (547)، 23 (568)، 38 (599)، سنن ابی داود/الصلاة 3 (398)، مسند احمد (4/420، 421، 423، 424، 425)، سنن الدارمی/الصلاة 66 (1338) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی سورۃ (ق) پڑھی جس میں یہ آیت ہے، یہاں بھی جزء بول کر کل مراد لیا گیا ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں نماز پڑھاتے تو ظہر کی پہلی رکعت لمبی کرتے، اور دوسری رکعت چھوٹی کرتے، اور اسی طرح فجر کی نماز میں بھی کرتے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفردبہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12116، 12140)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأذان 96 (759)، 97 (762)، 107 (776)، 109 (778)، 110 (779)، صحیح مسلم/الصلاة 34 (451)، سنن ابی داود/الصلاة 129 (799)، سنن النسائی/الافتتاح 56 (975)، مسند احمد (4/383، 5/295، 300، 305، 307، 30، 310، 311)، سنن الدارمی/الصلاة 63 (1330) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: پہلی رکعت میں قراءت کو طول دینا بہ نسبت دوسری رکعت کے مستحب ہے، اور اس کا بڑا فائدہ یہ ہے کہ لوگوں کو جماعت مل جائے، اور پہلی رکعت نہ چھوٹے، اور بعضوں نے کہا یہ نماز فجر کے لیے خاص ہے، «واللہ اعلم» ۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن سائب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر کی نماز میں «سورۃ مومنون» کی تلاوت فرمائی، جب اس آیت پہ پہنچے جس میں عیسیٰ علیہ السلام کا ذکر ہے، تو آپ کو کھانسی آ گئی، اور آپ رکوع میں چلے گئے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 106 (774 تعلیقاً)، صحیح مسلم/الصلاة 35 (455)، سنن ابی داود/الصلاة 89 (649)، سنن النسائی/الافتتاح 76 (1008)، (تحفة الأشراف: 5313)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/411) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس باب کی احادیث میں رسول اللہ ﷺ کی مقدار قراءت مختلف بتائی گئی ہے، جس سے حسب موقعہ پڑھنے پر استدلال کیا جا سکتا ہے، آخری حدیث سے یہ بات بھی ثابت ہوئی کہ پوری سورۃ کا پڑھنا ضروری نہیں، پہلی رکعت میں قراءت طویل کرنا، اور دوسری میں ہلکی کرنا بھی سنت رسول ہے، اور ظاہری فائدہ اس کا یہ ہے کہ لوگوں کی اکثریت رکعت فوت ہونے سے بچ جاتی ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
|