سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
Establishing the Prayer and the Sunnah Regarding Them
99. بَابُ: مَا جَاءَ فِي السَّاعَةِ الَّتِي تُرْجَى فِي الْجُمُعَةِ
باب: جمعہ کے دن دعا کی قبولیت کے وقت کا بیان۔
Chapter: What was narrated concerning the hour that is hoped for on Friday
حدیث نمبر: 1137
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن الصباح ، انبانا سفيان بن عيينة ، عن ايوب ، عن محمد بن سيرين ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن في الجمعة ساعة لا يوافقها رجل مسلم قائم يصلي يسال الله فيها خيرا إلا اعطاه وقللها بيده".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ فِي الْجُمُعَةِ سَاعَةً لَا يُوَافِقُهَا رَجُلٌ مُسْلِمٌ قَائِمٌ يُصَلِّي يَسْأَلُ اللَّهَ فِيهَا خَيْرًا إِلَّا أَعْطَاهُ وَقَلَّلَهَا بِيَدِهِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک جمعہ کے دن ایک ایسی گھڑی ہے کہ جو مسلمان بندہ نماز پڑھتا ہوا اسے پا لے، اور اس وقت اللہ تعالیٰ سے کسی بھلائی کا سوال کرے، تو اللہ اسے عطا فرماتا ہے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ کے اشارہ سے اس وقت کو بہت ہی مختصر بتایا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 14441)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الجمعة 37 (935)، الطلاق 24 (5294)، الدعوات 61 (6400)، صحیح مسلم/الجمعة 4 (852)، سنن النسائی/الجمعة 44 (1433)، سنن ابی داود/الصلاة 204 (1610)، موطا امام مالک/الجمعة 7 (51) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that Abu Hurairah said: “The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘On Friday there is a time when no Muslim man happens to stand in prayer at that time, asking Allah for good things, but He will give that to him.” And he gestured with his hand to indicate how short that time is.
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1138
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا خالد بن مخلد ، حدثنا كثير بن عبد الله بن عمرو بن عوف المزني ، عن ابيه ، عن جده ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" في الجمعة ساعة من النهار لا يسال الله فيها العبد شيئا إلا اعطي سؤله"، قيل: اي ساعة؟، قال:" حين تقام الصلاة إلى الانصراف منها".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ ، حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ الْمُزَنِيُّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" فِي الْجُمُعَةِ سَاعَةٌ مِنَ النَّهَارِ لَا يَسْأَلُ اللَّهَ فِيهَا الْعَبْدُ شَيْئًا إِلَّا أُعْطِيَ سُؤْلَهُ"، قِيلَ: أَيُّ سَاعَةٍ؟، قَالَ:" حِينَ تُقَامُ الصَّلَاةُ إِلَى الِانْصِرَافِ مِنْهَا".
عمرو بن عوف مزنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جمعہ کے دن ایک ایسی ساعت (گھڑی) ہے کہ اس میں بندہ جو کچھ اللہ تعالیٰ سے مانگے اس کی دعا قبول ہو گی، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے پوچھا: وہ کون سی ساعت ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز کے لیے اقامت کہی جانے سے لے کر اس سے فراغت تک۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الصلاة 237 (490)، (تحفة الأشراف: 10773) (ضعیف جدا)» ‏‏‏‏ (اس حدیث کی سند میں کثیر بن عبد اللہ متروک ہے)

Kathir bin ‘Abdullah bin ‘Amr bin ‘Awf Al-Muzani narrated from his father, that his grandfather said: “I heard the Messenger of Allah (ﷺ) say: ‘On Friday there is a time of the day during which no person asks Allah for something but He will give him what he asks for.’” It was said: ‘When is that time?’ He said: ‘When the Iqamah for prayer (is called), until the prayer ends.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا
حدیث نمبر: 1139
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد الرحمن بن إبراهيم الدمشقي ، حدثنا ابن ابي فديك ، عن الضحاك بن عثمان ، عن ابي النضر ، عن ابي سلمة ، عن عبد الله بن سلام ، قال: قلت ورسول الله صلى الله عليه وسلم جالس: إنا لنجد في كتاب الله في يوم الجمعة ساعة لا يوافقها عبد مؤمن يصلي يسال الله فيها شيئا إلا قضى له حاجته، قال: عبد الله:" فاشار إلي رسول الله صلى الله عليه وسلم او بعض ساعة"، فقلت: صدقت، او بعض ساعة، قلت: اي ساعة هي؟، قال:" هي آخر ساعه من ساعات النهار"، قلت: إنها ليست ساعة صلاة، قال:" بلى، إن العبد المؤمن إذا صلى ثم جلس لا يحبسه إلا الصلاة، فهو في الصلاة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ ، عَنْ الضَّحَّاكِ بْنِ عُثْمَانَ ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَامٍ ، قَالَ: قُلْتُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ: إِنَّا لَنَجِدُ فِي كِتَابِ اللَّهِ فِي يَوْمِ الْجُمُعَةِ سَاعَةً لَا يُوَافِقُهَا عَبْدٌ مُؤْمِنٌ يُصَلِّي يَسْأَلُ اللَّهَ فِيهَا شَيْئًا إِلَّا قَضَى لَهُ حَاجَتَهُ، قَالَ: عَبْدُ اللَّهِ:" فَأَشَارَ إِلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ بَعْضُ سَاعَةٍ"، فَقُلْتُ: صَدَقْتَ، أَوْ بَعْضُ سَاعَةٍ، قُلْتُ: أَيُّ سَاعَةٍ هِيَ؟، قَالَ:" هِيَ آخِرُ سَاعَه مِنْ سَاعَاتِ النَّهَارِ"، قُلْتُ: إِنَّهَا لَيْسَتْ سَاعَةَ صَلَاةٍ، قَالَ:" بَلَى، إِنَّ الْعَبْدَ الْمُؤْمِنَ إِذَا صَلَّى ثُمَّ جَلَسَ لَا يَحْبِسُهُ إِلَّا الصَّلَاةُ، فَهُوَ فِي الصَّلَاةِ".
عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے ہوئے تھے، میں نے کہا: ہم اللہ کی کتاب (قرآن) میں پاتے ہیں کہ جمعہ کے دن ایک ایسی ساعت (گھڑی) ہے کہ جو مومن بندہ نماز پڑھتا ہوا اس کو پا لے اور اللہ تعالیٰ سے کچھ مانگے تو وہ اس کی حاجت پوری کرے گا، عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری طرف اشارہ کیا کہ وہ ایک ساعت یا ایک ساعت کا کچھ حصہ ہے میں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سچ کہا، وہ ایک ساعت یا ایک ساعت کا کچھ حصہ ہے، میں نے پوچھا: وہ کون سی ساعت ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ دن کی آخری ساعت ہے میں نے کہا: یہ تو نماز کی ساعت نہیں ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیوں نہیں! بیشک مومن بندہ جب نماز پڑھتا ہے، پھر نماز ہی کے انتظار میں بیٹھا رہتا ہے، تو وہ نماز ہی میں ہوتا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5342، ومصباح الزجاجة: 406)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/450، 451) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: جمعہ کے دن دعا کی قبولیت کی ساعت کے سلسلہ میں متعدد روایات وارد ہوئی ہیں، بعض روایات سے پتہ چلتا ہے کہ نماز جمعہ کی اقامت سے فراغت نماز تک ہے، اور بعض سے پتہ چلتا ہے اخیر دن میں ہے، لیکن سب سے زیادہ صحیح حدیث اس باب میں ابوموسی اشعری رضی اللہ عنہ کی ہے، جو صحیح مسلم میں ہے کہ یہ ساعت اس وقت ہے جب امام خطبہ کے لئے منبر پر بیٹھے نماز کی تکبیر ہونے تک ابن حجر فرماتے ہیں: عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ کا قول کہ وہ جمعہ کے دن کی آخری ساعت ہے اس باب میں سب سے زیادہ مشہور ہے، اور ابوموسی اشعری رضی اللہ عنہ کی روایت سب سے زیادہ صحیح ہے، «واللہ اعلم»، اس گھڑی کو پوشیدہ رکھنے میں مصلحت یہ ہے کہ آدمی اس گھڑی کی تلاش میں پورے دن عبادت و دعامیں مشغول و منہمک رہے، «والعلم عند الله»

It was narrated that ‘Abdullah bin Salam said: “I said, when the Messenger of Allah (ﷺ) was sitting: ‘We find in the Book of Allah that on Friday there is an hour when no believing slave performs prayer and asks Allah for anything at that time, but Allah will fulfill his need.’” ‘Abdullah said: “The Messenger of Allah (ﷺ) pointed to me, saying: ‘Or some part of an hour.’ I said: ‘you are right, or some part of an hour.’ I said: ‘What time is that?’ He said: ‘It is the last hours of the day.’ I said: ‘It is not the time of the prayer?’ He said: ‘Yes (it is so), when a believing slave performs prayer and then sits with nothing but the prayer keeping him, he is still in a state of prayer.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.