كتاب إقامة الصلاة والسنة کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل 20. بَابُ: التَّسْبِيحِ فِي الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ باب: رکوع اور سجدہ میں پڑھی جانے والی دعا (تسبیح) کا بیان۔
عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب آیت کریمہ: «فسبح باسم ربك العظيم» نازل ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا: ”اسے اپنے رکوع میں کہا کرو“، پھر جب «سبح اسم ربك الأعلى» نازل ہوئی تو ہم سے فرمایا: ”اسے اپنے سجدے میں کہا کرو“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 151 (875، 876)، (تحفة الأشراف: 9909)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/155)، سنن الدارمی/الصلاة 69 (1344) (ضعیف)» (سند میں موسیٰ بن ایوب منکر الحدیث، اور ایاس بن عامر غیر قوی ہیں اس لئے یہ ضعیف ہے)
وضاحت: ۱؎: یعنی رکوع میں «سبحان ربي العظيمِ» اور سجدہ میں «سبحان ربي الأعلى» کہو۔ قال الشيخ الألباني: ضعيف
حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو رکوع میں «سبحان ربي العظيم» تین بار، اور سجدہ میں «سبحان ربي الأعلى» تین بار کہتے سنا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3391)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/المسافرین27 (772)، سنن ابی داود/الصلاة 151 (874)، سنن الترمذی/الصلاة 79 (262)، سنن النسائی/الافتتاح 77 (1009)، التطبیق 74 (1134)، مسند احمد (5/382، 384، 394)، سنن الدارمی/الصلاة 69 (1345) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یہ ادنی درجہ ہے، کم سے کم تین بار کہنا چاہئے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قرآن کی عملی تفسیر کرتے ہوئے اکثر اپنے رکوع میں «سبحانك اللهم وبحمدك اللهم اغفر لي» ”اے اللہ! تو پاک ہے، اور سب تعریف تیرے لیے ہے، اے اللہ! تو مجھے بخش دے“ پڑھتے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 123 (794)، 139 (817)، المغازي 51 (4293)، تفسیر سورة النصر 1 (4968)، 2 (4968)، صحیح مسلم/الصلاة 42 (484)، سنن ابی داود/الصلاة 152 (877)، سنن النسائی/التطبیق10 (1048)، 64 (1123)، 65 (1124)، (تحفة الأشراف: 17635)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/43، 49، 190) (صحیح)»
وضاحت:
۱؎: قرآن شریف میں ہے «فسبح بحمد ربك واستغفره»، اس کا مطلب یہی ہے کہ نماز میں یوں کہو: «سبحانك اللهم وبحمدك اللهم اغفرلي»، اور جو لفظ نبی اکرم ﷺ سے ثابت ہے اس کا اہتمام بہتر ہے، اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ رکوع اور سجدے میں دعا کرنا درست ہے، اور نماز میں جہاں تک اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا اور دعا ہو سکے کرے، اور دنیا اور آخرت دونوں کی بھلائی مانگے، اور جو دعائیں حدیث میں وارد ہیں ان کے سوا بھی جو دعا چاہے کرے کوئی ممانعت نہیں ہے۔
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی شخص رکوع کرے تو اپنے رکوع میں تین بار «سبحان ربي العظيم» کہے، جب اس نے ایسا کر لیا تو اس کا رکوع مکمل ہو گیا، اور جب کوئی شخص سجدہ کرے تو اپنے سجدہ میں تین بار «سبحان ربي الأعلى» کہے، جب اس نے ایسا کر لیا تو اس کا سجدہ مکمل ہو گیا، اور یہ کم سے کم تعداد ہے“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 154 (886)، سنن الترمذی/الصلاة 79 (261)، (تحفة الأشراف: 9530) (ضعیف)» (اس حدیث کی سند میں اسحاق بن یزید الہذلی مجہول ہیں)
وضاحت: ۱؎: امام ترمذی نے کہا:مستحب ہے کہ آدمی تین بار سے کم تسبیح نہ کرے، اور ابن المبارک نے کہا کہ امام کو پانچ بار کہنا مستحب ہے، تاکہ مقتدی تین بار کہہ سکیں، اور اس سے زیادہ جہاں تک چاہے کہہ سکتا ہے، بشرطیکہ اکیلا نماز پڑھتا ہو، کیونکہ جماعت میں ہلکی نماز پڑھنا سنت ہے، تاکہ لوگوں کو تکلیف نہ ہو۔ قال الشيخ الألباني: ضعيف
|