ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی شخص اپنی نماز ادا کر لے تو اس میں سے اپنے گھر کے لیے بھی کچھ حصہ رکھے، اس لیے کہ اللہ تعالیٰ اس کی نماز کی وجہ سے اس کے گھر میں خیر پیدا کرنے والا ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3985، ومصباح الزجاجة: 483)، ومسند احمد (3/15، 59) (صحیح)»
It was narrated from Abu Sa’eed Al-Khudri that the Prophet (ﷺ) said:
“When anyone of you has finished his prayer, let him give his house a share of that, for Allah will put something good in his house because of that prayer.”
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1376
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) مردوں کے لئے فرض نماز مسجد میں ادا کرنا ضروری ہے۔
(2) نفل نماز گھر میں پڑھنا افضل ہے۔ فرض نمازوں کی سنتیں بھی نوافل میں شامل ہیں۔
(3) نفل نماز مسجد میں ادا کرنا بھی جائز ہے۔
(4) گھر میں نفل نماز ادا کرنا گھر میں خیروبرکت کا باعث ہے۔
(5) عورتیں مسجد میں نمازیں ادا کرسکتی ہیں۔ تاہم ان کا گھر میں نماز پڑھنا افضل ہے۔ اگر وہ جماعت کا ثواب حاصل کرنا چاہیں تو گھر کی عورتیں مل کر باجماعت نماز ادا کرسکتی ہیں۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1376
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1822
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر یا: ”جب تم میں سے کو ئی اپنی مسجد کی نماز پوری کر لے، تو اپنی نماز سے اپنے گھر کے لیے بھی کچھ حصہ رکھے، کیونکہ اس کی اپنے گھر میں نماز پڑھنے سے اللہ ا س کے گھر میں خیروبھلا ئی پیدا کرے گا۔“[صحيح مسلم، حديث نمبر:1822]
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: فرض نماز مسجد کا حصہ ہے اور نفل ونوافل اور سنن گھر کا حصہ ہیں، جو انسان کے گھر میں خیروبرکت اور بھلائی کا باعث بنتے ہیں۔ انسان کے اہل وعیال اس کو دیکھ کر نماز پڑھتے اور سیکھتے ہیں، اللہ کی رحمت اور اس کے فرشتوں کے نزول سے شیطان اور اس کی ذریت وہاں سے بھاگتی ہے۔