عبداللہ بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: دونوں میں کون افضل ہے گھر میں نماز پڑھنا یا مسجد میں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میرے گھر کو نہیں دیکھتے کس قدر مسجد سے قریب ہے، اس کے باوجود بھی مجھے فرض کے علاوہ نفلی نمازیں گھر میں پڑھنی زیادہ محبوب ہیں“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نوافل کا گھر میں پڑھنا زیادہ افضل ہے۔
‘Abdullah bin Sa’d said:
“I asked the Messenger of Allah (ﷺ): ‘Which is better prayer in my house or prayer in the mosque?’ He said: ‘Do you not see how close my house is to the mosque?’ But praying in my house is dearer to me than praying in the mosque, apart from the prescribed prayers.’”
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1378
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نفل نماز گھر میں پڑھنا پسند ہونے کی وجہ یہ نہیں کہ مسجد میں آنے جانے میں مشقت ہوتی تھی۔ جیسے کہ مسجد دور ہونے کی صورت میں ہوسکتی ہے۔ بلکہ اصل وجہ یہ تھی کہ گھر میں نفل نماز ادا کرنا افضل ہے۔
(2) عالم آدمی جب سوال کرنے والے کو اپنا رد عمل بیان کردے۔ تو یہ بھی مسئلہ بتانے کی ایک صورت ہے۔ اس کا فائدہ یہ بھی ہے کہ اس سے سائل کو زیادہ اطمینان حاصل ہوجاتا ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1378