كتاب إقامة الصلاة والسنة کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل |
سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل Establishing the Prayer and the Sunnah Regarding Them 67. بَابُ: كَفِّ الشَّعْرِ وَالثَّوْبِ فِي الصَّلاَةِ باب: نماز میں بال اور کپڑے سمیٹنے کا بیان۔ Chapter: Tucking up the hair and garments during Prayer
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں نماز میں بالوں اور کپڑوں کو نہ سمیٹوں“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 133 (809)، 134 (810)، 137 (815)، 138 (816)، صحیح مسلم/الصلاة 44 (490)، سنن ابی داود/الصلاة 155 (889، 890)، سنن الترمذی/الصلاة 88 (273)، سنن النسائی/التطبیق 40 (1094)، 43 (1097)، 45 (1099)، 56 (1114)، 58 (1116)، (تحفة الأشراف: 5734)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/221، 222، 255، 270، 279، 280، 285، 286، 290، 305، 324)، سنن الدارمی/الصلاة 73 (1357) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: سمیٹنے کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ بالوں اور کپڑوں کو مٹی نہ لگے، تو اس سے نمازی کو منع کیا گیا، اس لئے بالوں اور کپڑوں کو اپنے حال پر رہنے دے، چاہے مٹی لگے یا نہ لگے، اس لئے کہ اللہ تعالی کے آگے رکوع و سجود میں اگر مٹی لگ جائے تو یہ تواضع، انکساری اور عاجزی کی نشانی ہے، جو یقینا اللہ تعالیٰ کو پسند ہے۔ It was narrated that Ibn ‘Abbas said:
The Prophet (ﷺ) said: “I was commanded not to tuck up my hair or my garment.”* USC-MSA web (English) Reference: 0 قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہمیں حکم دیا گیا ہے کہ ہم بالوں اور کپڑوں کو نہ سمیٹیں اور زمین پر چلنے کے سبب دوبارہ وضو نہ کریں ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہارة 81 (204)، (تحفة الأشراف: 9268) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی اگر وضو کر کے زمین پر چلیں، اور پاؤں یا کپڑوں میں کوئی نجاست اور گندگی لگ جائے، تو وضو کا دہرانا ضروری نہیں صرف انہیں دھو ڈالنا کافی ہے۔ It was narrated that ‘Abdullah said:
“We were ordered to not (tuck up our) hair (nor garment) and not to repeat ablution for what we stepped on.” USC-MSA web (English) Reference: 0 قال الشيخ الألباني: صحيح
مدینہ کے ایک باشندہ ابوسعد کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مولی ابورافع کو دیکھا کہ انہوں نے حسن بن علی رضی اللہ عنہما کو اس حال میں نماز پڑھتے ہوئے دیکھا کہ وہ اپنے بالوں کا جوڑا باندھے ہوئے تھے، ابورافع رضی اللہ عنہ نے اسے کھول دیا، یا اس (جوڑا باندھنے) سے منع کیا، اور کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے کہ آدمی اپنے بالوں کو جوڑا باندھے ہوئے نماز پڑھے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12029)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصلاة 88 (646)، سنن الترمذی/الصلاة 165 (384)، مسند احمد (6/8، 391)، سنن الدارمی/الصلاة 105 (1420) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: کیونکہ سجدے میں اگر بال کھلے ہوں گے تو وہ بھی سجدہ کریں گے، اور جب جوڑا باندھ لیا جائے تو بال زمین پر نہ گریں گے، اس سے معلوم ہوا کہ اگر مرد کے بال لمبے ہوں تو وہ ان کا جوڑا باندھ سکتا ہے، لیکن نماز کے وقت کھول دے۔ Mukhawwal said:
“I heard Abu Sa’d, a man from the people of Madinah, say: ‘I saw Abu Rafi’, the freed slave of the Messenger of Allah (ﷺ), when he saw Hasan bin ‘Ali performing prayer, with his hair braided. He undid it, or told him not to do that, and said: “The Messenger of Allah (ﷺ) forbade a man from performing prayer with his hair braided.” USC-MSA web (English) Reference: 0 قال الشيخ الألباني: صحيح
|
https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com
No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.