(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، وسهل بن ابي سهل ، قالا: حدثنا سفيان بن عيينة ، عن الزهري ، عن سعيد بن المسيب ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إذا كان يوم الجمعة كان على كل باب من ابواب المسجد ملائكة يكتبون الناس على قدر منازلهم، الاول فالاول، فإذا خرج الإمام طووا الصحف واستمعوا الخطبة، فالمهجر إلى الصلاة كالمهدي بدنة، ثم الذي يليه كمهدي بقرة، ثم الذي يليه كمهدي كبش، حتى ذكر الدجاجة والبيضة"، زاد سهل في حديثه: فمن جاء بعد ذلك فإنما يجيء بحق إلى الصلاة. (مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، وَسَهْلُ بْنُ أَبِي سَهْلٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا كَانَ يَوْمُ الْجُمُعَةِ كَانَ عَلَى كُلِّ بَابٍ مِنْ أَبْوَابِ الْمَسْجِدِ مَلَائِكَةٌ يَكْتُبُونَ النَّاسَ عَلَى قَدْرِ مَنَازِلِهِمْ، الْأَوَّلَ فَالْأَوَّلَ، فَإِذَا خَرَجَ الْإِمَامُ طَوَوْا الصُّحُفَ وَاسْتَمَعُوا الْخُطْبَةَ، فَالْمُهَجِّرُ إِلَى الصَّلَاةِ كَالْمُهْدِي بَدَنَةً، ثُمَّ الَّذِي يَلِيهِ كَمُهْدِي بَقَرَةٍ، ثُمَّ الَّذِي يَلِيهِ كَمُهْدِي كَبْشٍ، حَتَّى ذَكَرَ الدَّجَاجَةَ وَالْبَيْضَةَ"، زَادَ سَهْلٌ فِي حَدِيثِهِ: فَمَنْ جَاءَ بَعْدَ ذَلِكَ فَإِنَّمَا يَجِيءُ بِحَقٍّ إِلَى الصَّلَاةِ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب جمعہ کا دن آتا ہے تو مسجد کے ہر دروازے پر فرشتے متعین ہوتے ہیں، وہ لوگوں کے نام ان کے درجات کے مطابق لکھتے رہتے ہیں، جو پہلے آتے ہیں ان کا نام پہلے (ترتیب وار) لکھتے ہیں، اور جب امام خطبہ کے لیے نکلتا ہے تو فرشتے رجسٹر بند کر دیتے ہیں اور خطبہ سنتے ہیں، لہٰذا جمعہ کے لیے سویرے جانے والا ایک اونٹ قربان کرنے والے، اور اس کے بعد جانے والا گائے قربان کرنے والے، اور اس کے بعد جانے والا مینڈھا قربان کرنے والے کے مانند ہے“ یہاں تک کہ آپ نے مرغی اور انڈے (کی قربانی) کا بھی ذکر فرمایا اور سہل نے اپنی حدیث میں اتنا زیادہ بیان کیا کہ جو کوئی اس کے (خطبہ شروع ہو چکنے کے) بعد آئے تو وہ صرف اپنا فریضہ نماز ادا کرنے کے لیے آیا ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الجمعة 7 (850)، سنن النسائی/الإمامة 59 (865)، الجمعة 13 (1386)، (تحفة الأشراف: 13138، ومصباح الزجاجة: 385)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الجمعة، 31 (929)، بدء الخلق 6 (3211)، سنن الترمذی/الجمعة 6 (499)، موطا امام مالک/الجمعة 1 (1)، مسند احمد (2/239، 259، 280، 505، 512)، سنن الدارمی/الصلاة 3 9 1 (1585) (صحیح)» (صرف ابن ماجہ میں «قدر منازلهم» کا لفظ ہے، دوسروں نے یہ لفظ نہیں ذکر کیا ہے)
وضاحت: ۱؎: اور فرض ادا کرنے کے لئے آنے کا یہ نتیجہ ہو گا کہ عذاب سے بچ جائے گا، لیکن اس کو ثواب اور درجے نہ ملیں گے جیسے ان لوگوں کو ملتے ہیں جو سویرے آتے ہیں، اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نماز جمعہ کے لیے جو جتنا جلدی مسجد میں پہنچے گا اتنا ہی زیادہ اجر و ثواب کا مستحق ہو گا، اور جتنی دیر کر ے گا اتنے ہی اس کے ثواب میں کمی آتی جائے گی۔
It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah (ﷺ) said:
“When Friday comes, angels stand at every door of the mosque and record the names of the people who come, in order of arrival. When the Imam comes out, they close their records and listen to the sermon. The first one who comes to the prayer is like one who sacrifices a camel; the one who comes after him is like one who sacrifices a cow; the one who comes after him is like one who sacrifices a ram,” (and so on) until he made mention of a hen and an egg. Sahl added in his Hadith: “And whoever comes after that comes only to do his duty with regard to the prayer.”
سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جمعہ اور جمعہ کے لیے سویرے آنے والے کی مثال اونٹ قربان کرنے والے، گائے قربان کرنے والے اور بکری قربان کرنے والے کی بیان فرمائی ہے، یہاں تک کہ مرغی (کی قربانی) کا بھی ذکر فرمایا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4607، ومصباح الزجاجة: 386) (حسن صحیح)» (شواہد کی بناء پر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ اس کی سند میں سعید بن بشیر ضعیف ہیں، نیز حسن بصری کا سماع سمرہ رضی اللہ عنہ سے عقیقہ والی حدیث کے علاوہ ثابت نہیں ہے، ملاحظہ ہو: مصباح الزجاجة: 390، بتحقیق الشہری)
It was narrated from Samurah bin Jundab that the Messenger of Allah (ﷺ) described the likeness of Friday, saying that those who come earliest are like the one who sacrifices a camel, then like one who sacrifices a cow, then like one who sacrifices a sheep, until he made mention of a chicken.
(مرفوع) حدثنا كثير بن عبيد الحمصي ، حدثنا عبد المجيد بن عبد العزيز ، عن معمر ، عن الاعمش ، عن إبراهيم ، عن علقمة ، قال: خرجت مع عبد الله إلى الجمعة، فوجد ثلاثة وقد سبقوه، فقال: رابع اربعة، وما رابع اربعة ببعيد، إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" إن الناس يجلسون من الله يوم القيامة على قدر رواحهم إلى الجمعات، الاول والثاني والثالث، ثم قال: رابع اربعة، وما رابع اربعة ببعيد". (مرفوع) حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ عُبَيْدٍ الْحِمْصِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَجِيدِ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، قَالَ: خَرَجْتُ مَعَ عَبْدِ اللَّهِ إِلَى الْجُمُعَةِ، فَوَجَدَ ثَلَاثَةً وَقَدْ سَبَقُوهُ، فَقَالَ: رَابِعُ أَرْبَعَةٍ، وَمَا رَابِعُ أَرْبَعَةٍ بِبَعِيدٍ، إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِنَّ النَّاسَ يَجْلِسُونَ مِنَ اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَى قَدْرِ رَوَاحِهِمْ إِلَى الْجُمُعَاتِ، الْأَوَّلَ وَالثَّانِيَ وَالثَّالِثَ، ثُمَّ قَالَ: رَابِعُ أَرْبَعَةٍ، وَمَا رَابِعُ أَرْبَعَةٍ بِبَعِيدٍ".
علقمہ بن قیس کہتے ہیں کہ میں عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے ساتھ جمعہ کے لیے نکلا، انہوں نے تین آدمیوں کو دیکھا جو ان سے آگے بڑھ گئے تھے، تو کہا: میں چار میں سے چوتھا ہوں اور چار میں سے چوتھا کچھ دور نہیں ہے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ ”لوگ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے پاس اسی ترتیب سے بیٹھیں گے جس ترتیب سے جمعہ کے لیے پہلے اور بعد میں جاتے رہتے ہیں، جمعہ کے لیے پہلے جانے والا وہاں بھی پہلے درجہ میں دوسرا دوسرے درجہ میں اور تیسرا تیسرے درجہ میں“ پھر کہا: چار میں سے چوتھا اور چار میں سے چوتھا کچھ دور نہیں ہے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9439، ومصباح الزجاجة: 387) (ضعیف)» (اس حدیث کی سند میں عبد المجید بن عبد العزیز بن أبی رواد ہیں، جو صدوق روای ہیں لیکن خطاء کرتے ہیں، ان کی طرف سے اس حدیث میں اضطراب ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 2810)
وضاحت: ۱؎: ”چار میں کا چوتھا کچھ دور نہیں ہے“ یعنی اپنے نفس کو دیر میں آنے پر تنبیہ کی اور اس کو دھمکایا، اور بعضوں نے کہا: اپنے نفس کو تسلی دی کہ تین ہی آدمیوں سے پیچھے رہا، اور اپنے مالک سے قرب میں چوتھے درجہ میں ہوا، اور یہ درجہ بھی غنیمت ہے چنداں دور نہیں ہے۔
It was narrated that ‘Alqamah said:
“I went out with ‘Abdullah to Friday (prayer), and he found three men who arrived before him. He said: ‘The fourth of four, and the fourth of four is not far away. I heard the Messenger of Allah (ﷺ) say: “On the Day of Resurrection people will gather near Allah according to how early they came to Friday (prayer), the first, second, and third.’” Then he said: ‘The fourth of four, and the fourth of four is not far away.’”