سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
Establishing the Prayer and the Sunnah Regarding Them
78. بَابٌ في فَرْضِ الْجُمُعَةِ
باب: جمعہ کی فرضیت کا بیان۔
Chapter: The obligation of Friday
حدیث نمبر: 1081
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير ، حدثنا الوليد بن بكير ابو جناب ، حدثني عبد الله بن محمد العدوي ، عن علي بن زيد ، عن سعيد بن المسيب ، عن جابر بن عبد الله ، قال: خطبنا رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال:" يا ايها الناس، توبوا إلى الله قبل ان تموتوا، وبادروا بالاعمال الصالحة قبل ان تشغلوا، وصلوا الذي بينكم وبين ربكم بكثرة ذكركم له، وكثرة الصدقة في السر والعلانية، ترزقوا وتنصروا وتجبروا، واعلموا ان الله قد افترض عليكم الجمعة في مقامي هذا، في يومي هذا، في شهري هذا، من عامي هذا، إلى يوم القيامة، فمن تركها في حياتي او بعدي وله إمام عادل او جائر، استخفافا بها او جحودا لها، فلا جمع الله له شمله، ولا بارك له في امره، الا ولا صلاة له، ولا زكاة له، ولا حج له، ولا صوم له، ولا بر له، حتى يتوب، فمن تاب تاب الله عليه، الا لا تؤمن امراة رجلا، ولا يؤمن اعرابي مهاجرا، ولا يؤم فاجر مؤمنا، إلا ان يقهره بسلطان يخاف سيفه وسوطه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ بُكَيْرٍ أَبُو جَنَّابٍ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْعَدَوِيُّ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ، تُوبُوا إِلَى اللَّهِ قَبْلَ أَنْ تَمُوتُوا، وَبَادِرُوا بِالْأَعْمَالِ الصَّالِحَةِ قَبْلَ أَنْ تُشْغَلُوا، وَصِلُوا الَّذِي بَيْنَكُمْ وَبَيْنَ رَبِّكُمْ بِكَثْرَةِ ذِكْرِكُمْ لَهُ، وَكَثْرَةِ الصَّدَقَةِ فِي السِّرِّ وَالْعَلَانِيَةِ، تُرْزَقُوا وَتُنْصَرُوا وَتُجْبَرُوا، وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ قَدِ افْتَرَضَ عَلَيْكُمُ الْجُمُعَةَ فِي مَقَامِي هَذَا، فِي يَوْمِي هَذَا، فِي شَهْرِي هَذَا، مِنْ عَامِي هَذَا، إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ، فَمَنْ تَرَكَهَا فِي حَيَاتِي أَوْ بَعْدِي وَلَهُ إِمَامٌ عَادِلٌ أَوْ جَائِرٌ، اسْتِخْفَافًا بِهَا أَوْ جُحُودًا لَهَا، فَلَا جَمَعَ اللَّهُ لَهُ شَمْلَهُ، وَلَا بَارَكَ لَهُ فِي أَمْرِهِ، أَلَا وَلَا صَلَاةَ لَهُ، وَلَا زَكَاةَ لَهُ، وَلَا حَجَّ لَهُ، وَلَا صَوْمَ لَهُ، وَلَا بِرَّ لَهُ، حَتَّى يَتُوبَ، فَمَنْ تَابَ تَابَ اللَّهُ عَلَيْهِ، أَلَا لَا تَؤُمَّنَّ امْرَأَةٌ رَجُلًا، وَلَا يَؤُمَّن أَعْرَابِيٌّ مُهَاجِرًا، وَلَا يَؤُمَّ فَاجِرٌ مُؤْمِنًا، إِلَّا أَنْ يَقْهَرَهُ بِسُلْطَانٍ يَخَافُ سَيْفَهُ وَسَوْطَهُ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ دیا اور فرمایا: لوگو! مرنے سے پہلے اللہ کی جناب میں توبہ کرو، اور مشغولیت سے پہلے نیک اعمال میں سبقت کرو، جو رشتہ تمہارے اور تمہارے رب کے درمیان ہے اسے جوڑو، اس کا طریقہ یہ ہے کہ اللہ کو خوب یاد کرو، اور خفیہ و اعلانیہ طور پر زیادہ سے زیادہ صدقہ و خیرات کرو، تمہیں تمہارے رب کی جانب سے رزق دیا جائے گا، تمہاری مدد کی جائے گی اور تمہاری گرتی حالت سنبھال دی جائے گی، جان لو کہ اللہ تعالیٰ نے تم پر جمعہ اس مقام، اس دن اور اس مہینہ میں فرض کیا ہے، اور اس سال سے تاقیامت فرض ہے، لہٰذا جس نے جمعہ کو میری زندگی میں یا میرے بعد حقیر و معمولی جان کر یا اس کا انکار کر کے چھوڑ دیا حالانکہ امام موجود ہو خواہ وہ عادل ہو یا ظالم، تو اللہ تعالیٰ اس کے اتحاد کو پارہ پارہ کر دے اور اس کے کام میں برکت نہ دے، سن لو! اس کی نماز، زکاۃ، حج، روزہ اور کوئی بھی نیکی قبول نہ ہو گی، یہاں تک کہ وہ توبہ کرے، لہٰذا جس نے توبہ کی اللہ اس کی توبہ قبول فرمائے گا، سن لو! کوئی عورت کسی مرد کی، کوئی اعرابی (دیہاتی) کسی مہاجر کی، کوئی فاجر کسی مومن کی امامت نہ کرے، ہاں جب وہ کسی ایسے حاکم سے مغلوب ہو جائے جس کی تلوار اور کوڑوں کا ڈر ہو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2258، ومصباح الزجاجة: 382) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس حدیث کی سند میں علی بن زید بن جدعان، اور عبداللہ بن محمد العدوی ضعیف اور متروک راوی ہے، نیزملاحظہ ہو: الإرواء: 591)

وضاحت:
۱؎: یعنی ظالم حاکم کی طرف سے کوئی امام ایسا ہو یا وہ خود امامت کرے، اور لوگوں کو ڈر ہو کہ اگر اس کی اقتداء نہ کریں گے تو عزت و آبرو کو نقصان پہنچے گا تو مجبوراً اور مصلحتاً فاسق کے پیچھے نماز ادا کرنی جائز ہے، اس حدیث سے یہ نکلتا ہے کہ امام ہمیشہ صالح اور نیک اور ذی علم ہونا چاہئے اور اسی وجہ سے اعرابی کو مہاجر کی امامت سے منع کیا گیا ہے، کیونکہ مہاجر ذی علم نیک اور صالح ہوتے تھے بہ نسبت اعراب (بدوؤں) کے۔

It was narrated that Jabir bin ‘Abdullah said: “The Messenger of Allah (ﷺ) delivered a sermon to us and said: ‘O people! Repent to Allah before you die. Hasten to do good deeds before you become preoccupied (because of sickness and old age). Uphold the relationship that exists between you and your Lord by remembering Him a great deal and by giving a great deal of charity in secret and openly. (Then) you will be granted provision and Divine support, and your condition will improve. Know that Allah has enjoined Friday upon you in this place of mine, on this day, in this month, in this year, until the Day of Resurrection. Whoever abandons it, whether during my lifetime or after I am gone, whether he has a just or an unjust ruler, whether he takes it lightly or denies (that it is obligatory), may Allah cause him to lose all sense of tranquility and contentment, and may He not bless him in his affairs. Indeed, his prayer will not be valid, his Zakat will not be valid, his Hajj will not be valid, his fasting will not be valid, and his righteous deeds will not be accepted, until he repents. Whoever repents, Allah will accept his repentance. No woman should be appointed as Imam over a man, no Bedouin should be appointed as Imam over a Muhajir, no immoral person should be appointed as Imam over a (true) believer, unless that is forced upon him and he fears his sword or whip.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 1082
Save to word اعراب
(موقوف) حدثنا يحيى بن خلف ابو سلمة ، حدثنا عبد الاعلى ، عن محمد بن إسحاق ، عن محمد بن ابي امامة بن سهل بن حنيف ، عن ابيه ابي امامة ، عن عبد الرحمن بن كعب بن مالك ، قال:" كنت قائد ابي حين ذهب بصره، وكنت إذا خرجت به إلى الجمعة فسمع الاذان، استغفر لابي امامة اسعد بن زرارة، ودعا له، فمكثت حينا اسمع ذلك منه ثم قلت في نفسي: والله إن ذا لعجز إني اسمعه كلما سمع اذان الجمعة يستغفر لابي امامة، ويصلي عليه، ولا اساله عن ذلك لم هو؟ فخرجت به كما كنت اخرج به إلى الجمعة، فلما سمع الاذان استغفر كما كان يفعل، فقلت له: يا ابتاه، ارايتك صلاتك على اسعد بن زرارة كلما سمعت النداء بالجمعة لم هو؟، قال: اي بني، كان اول من صلى بنا صلاة الجمعة قبل مقدم رسول الله صلى الله عليه وسلم من مكة في نقيع الخضمات في هزم من حرة بني بياضة، قلت: كم كنتم يومئذ؟، قال: اربعين رجلا".
(موقوف) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ خَلَفٍ أَبُو سَلَمَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ ، عَنْ أَبِيهِ أَبِي أُمَامَةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ:" كُنْتُ قَائِدَ أَبِي حِينَ ذَهَبَ بَصَرُهُ، وَكُنْتُ إِذَا خَرَجْتُ بِهِ إِلَى الْجُمُعَةِ فَسَمِعَ الْأَذَانَ، اسْتَغْفَرَ لِأَبِي أُمَامَةَ أَسْعَدَ بْنِ زُرَارَةَ، وَدَعَا لَهُ، فَمَكَثْتُ حِينًا أَسْمَعُ ذَلِكَ مِنْهُ ثُمَّ قُلْتُ فِي نَفْسِي: وَاللَّهِ إِنَّ ذَا لَعَجْزٌ إِنِّي أَسْمَعُهُ كُلَّمَا سَمِعَ أَذَانَ الْجُمُعَةِ يَسْتَغْفِرُ لِأَبِي أُمَامَةَ، وَيُصَلِّي عَلَيْهِ، وَلَا أَسْأَلُهُ عَنْ ذَلِكَ لِمَ هُوَ؟ فَخَرَجْتُ بِهِ كَمَا كُنْتُ أَخْرُجُ بِهِ إِلَى الْجُمُعَةِ، فَلَمَّا سَمِعَ الْأَذَانَ اسْتَغْفَرَ كَمَا كَانَ يَفْعَلُ، فَقُلْتُ لَهُ: يَا أَبَتَاهُ، أَرَأَيْتَكَ صَلَاتَكَ عَلَى أَسْعَدَ بْنِ زُرَارَةَ كُلَّمَا سَمِعْتَ النِّدَاءَ بِالْجُمُعَةِ لِمَ هُوَ؟، قَالَ: أَيْ بُنَيَّ، كَانَ أَوَّلَ مَنْ صَلَّى بِنَا صَلَاةَ الْجُمُعَةِ قَبْلَ مَقْدَمِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ مَكَّةَ فِي نَقِيعِ الْخَضَمَاتِ فِي هَزْمٍ مِنْ حَرَّةِ بَنِي بَيَاضَةَ، قُلْتُ: كَمْ كُنْتُمْ يَوْمَئِذٍ؟، قَالَ: أَرْبَعِينَ رَجُلًا".
عبدالرحمٰن بن کعب بن مالک کہتے ہیں کہ جب میرے والد کی بینائی چلی گئی تو میں انہیں پکڑ کر لے جایا کرتا تھا، جب میں انہیں نماز جمعہ کے لیے لے کر نکلتا اور وہ اذان سنتے تو ابوامامہ اسعد بن زرارہ رضی اللہ عنہ کے لیے استغفار اور دعا کرتے، میں ایک زمانہ تک ان سے یہی سنتا رہا، پھر ایک روز میں نے اپنے دل میں سوچا کہ اللہ کی قسم یہ تو بے وقوفی ہے کہ میں اتنے عرصے سے ہر جمعہ یہ بات سن رہا ہوں کہ جب بھی وہ جمعہ کی اذان سنتے ہیں تو ابوامامہ رضی اللہ عنہ کے لیے استغفار اور دعا کرتے ہیں، اور ابھی تک میں نے ان سے اس کی وجہ نہیں پوچھی، چنانچہ ایک روز معمول کے مطابق انہیں جمعہ کے لیے لے کر نکلا، جب انہوں نے اذان سنی تو حسب معمول (اسعد بن زرارہ رضی اللہ عنہ کے لیے) مغفرت کی دعا کی تو میں نے ان سے کہا: ابا جان! جب بھی آپ جمعہ کی اذان سنتے ہیں تو اسعد بن زرارہ رضی اللہ عنہ کے لیے دعا فرماتے ہیں، آخر اس کی وجہ کیا ہے، تو انہوں نے کہا: میرے بیٹے! اسعد ہی نے ہمیں سب سے پہلے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مدینہ تشریف آوری سے پہلے قبیلہ بنی بیاضہ کے ہموار میدان «نقیع الخضمات» میں نماز جمعہ پڑھائی، میں نے سوال کیا: اس وقت آپ لوگوں کی تعداد کیا تھی؟ کہا: ہم چالیس آدمی تھے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الصلاة 216 (1069)، (تحفة الأشراف: 11149) (حسن)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: بظاہر یہاں ایک اشکال ہوتا ہے کہ جمعہ تو مدینہ میں فرض ہوا، پھر اسعد بن زرارہ رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم ﷺ کے تشریف لانے سے پہلے کیونکر جمعہ ادا کیا، اس کا جواب علماء نے یہ دیا ہے کہ جمعہ مکہ ہی میں فرض ہو گیا تھا، نبی اکرم ﷺ کافروں کے ڈر سے اس کو ادا نہ کر سکتے تھے، اور مدینہ میں اس کی فرضیت قرآن میں اتری، اس حدیث سے ان لوگوں کا رد ہوتا ہے جنہوں نے جمعہ کے لئے مسلمان حاکم کی شرط رکھی ہے، کیونکہ مدینہ طیبہ میں اس وقت کوئی مسلمان حاکم نہ تھا، اس کے باوجود اسعد بن زرارہ رضی اللہ عنہ نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ جمعہ ادا کیا۔

It was narrated that ‘Abdur-Rahman bin Ka’b bin Malik said: “I used to guide my father after he lost his sight, and when I took him out for the Friday (prayer), when he heard the Adhan he would pray for forgiveness for Abu Umamah As’ad bin Zurarah, and supplicate for him. I heard that from him for a while, then I said to myself: ‘By Allah! What is this weakness? Every time he heard the Adhan for Friday (prayer) I hear him praying for forgiveness for Abu Umamah and supplicate for him, and I do not ask him about why he does that.’ Then I took him out for Friday (prayer), as I used to take him out, and when he heard the Adhan he prayed for forgiveness as he used to do. I said to him: ‘O my father! I see you supplicating for As’ad bin Zurarah every time you hear the call for Friday; why is that?’ He said: ‘O my son, he was the first one who led us for the Friday prayer before the Messenger of Allah (ﷺ) came from Makkah, in Naqi’ Al- Khadamat (a place near Al-Madinah), in the plain of Harrah Banu Bayadah.’ I asked: ‘How many of you were there at that time?’ He said: ‘Forty men.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن
حدیث نمبر: 1083
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن المنذر ، حدثنا ابن فضيل ، حدثنا ابو مالك الاشجعي ، عن ربعي بن حراش ، عن حذيفة ، وعن ابي حازم ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اضل الله عن الجمعة من كان قبلنا، كان لليهود يوم السبت، والاحد للنصارى، فهم لنا تبع إلى يوم القيامة، نحن الآخرون من اهل الدنيا، والاولون المقضي لهم قبل الخلائق".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُنْذِرِ ، حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو مَالِكٍ الْأَشْجَعِيُّ ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ ، عَنْ حُذَيْفَةَ ، وَعَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَضَلَّ اللَّهُ عَنِ الْجُمُعَةِ مَنْ كَانَ قَبْلَنَا، كَانَ لِلْيَهُودِ يَوْمُ السَّبْتِ، وَالْأَحَدُ لِلنَّصَارَى، فَهُمْ لَنَا تَبَعٌ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ، نَحْنُ الْآخِرُونَ مِنْ أَهْلِ الدُّنْيَا، وَالْأَوَّلُونَ الْمَقْضِيُّ لَهُمْ قَبْلَ الْخَلَائِقِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے ہم سے پہلی امتوں کو جمعہ سے بھٹکا دیا ۱؎، یہود نے ہفتہ کا دن، اور نصاریٰ نے اتوار کا دن (عبادت کے لیے) منتخب کیا، اس طرح وہ قیامت تک ہمارے پیچھے رہیں گے، ہم دنیا والوں سے (آمد کے لحاظ سے) آخر ہیں، اور آخرت کے حساب و کتاب میں ساری مخلوقات سے اول ہیں ۲؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏حدیث ربعي بن حراش عن حذیفة أخرجہ: صحیح مسلم/الجمعة 6 (856)، (تحفة الأشراف: 3311)، وحدیث أبي حازم عن أبي ہریرة أخرجہ مثلہ، (تحفة الأشراف: 13397)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الجمعة 12 (896)، سنن النسائی/الجمعة 1 (1369) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: جمعہ سے بھٹکانے کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں جمعہ اور اس کے علاوہ دوسرے دنوں کے اختیار کی توفیق دی، لیکن انہوں نے اسے اختیار نہ کرکے دوسرا دن اختیار کیا۔ ۲؎: یہ امت محمدیہ پر اللہ تعالیٰ کی عنایت ہوئی کہ دنیا میں ان کو سب کے بعد رکھا، اور آخرت میں سب سے پہلے رکھے گا، دنیا میں بعد میں رکھنے کی وجہ یہ بھی ہے کہ یہ امت سابقہ امتوں پر گواہ ہے جیسے کہ قرآن میں وارد ہے، بہرحال جمعہ کی فضیلت یہود اور نصاریٰ کو نہیں ملی، انہوں نے اس دن کے پہچاننے میں غلطی کی، اور امت محمدیہ کو اللہ تعالیٰ نے صاف کھول کر یہ دن بیان کر دیا، اور جمعہ کی تخصیص کی وجہ یہ ہوئی کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کی پیدائش اسی دن کی، یعنی آدم علیہ السلام کو اسی دن پیدا کیا، پس ہر ایک انسان پر اس دن اپنے مالک کا شکر ادا کرنا فرض ہوا، اور قیامت بھی اسی دن آئے گی، گویا شروع اور خاتمہ دونوں اسی دن ہیں۔

It was narrated that Abu Hurairah said: “The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘Allah led those who came before us astray from Friday. Saturday was for the Jews and Sunday was for the Christians. And they will lag behind us until the Day of Resurrection. We are the last of the people of this world but we will be the first to be judged among all of creation.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.