كتاب إقامة الصلاة والسنة کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل 192. . بَابُ: مَا جَاءَ فِي الصَّلاَةِ وَالسَّجْدَةِ عِنْدَ الشُّكْرِ باب: شکرانہ کی نماز اور سجدہ شکر کا بیان۔
عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جس دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ابوجہل کا سر لائے جانے کی بشارت سنائی گئی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعت نماز پڑھی۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ (تحفة الأشراف: 5186، ومصباح الزجاجة: 489)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/الصلاة 158 (1503) (ضعیف)» (شعثاء بنت عبد اللہ الاسدیہ مجہول اور سلمہ بن رجاء میں کلام ہے)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف شعثاء: لا تعرف (تقريب: 8616) وللحديث شاهد ضعيف مرسل عند البيهقي،انظر السيرة النبوية لابن كثير (444/2) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 426
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی کام کے پورے ہو جانے کی بشارت سنائی گئی تو آپ سجدے میں گر پڑے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1120، ومصباح الزجاجة: 490) (حسن)» (اس کی سند میں ابن لہیعہ ضعیف ہیں لیکن شاہد کی وجہ سے یہ حسن ہے)
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ انسان کو جب کوئی خوشی پہنچے تو وہ سجدہ شکر کرے، جیسا کہ نبی اکرم ﷺ کو خوشی پہنچی تو آپ نے سجدہ شکر کیا۔ قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: حسن
کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب اللہ تعالیٰ نے ان کی توبہ قبول کر لی تو وہ سجدے میں گر پڑے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11155، ومصباح الزجاجة: 491) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ خوشی کے موقع پر یا کسی مصیبت کے ٹلنے پر سجدہ شکر ادا کرنا جائز اور صحیح ہے، واضح رہے کہ کعب بن مالک، ہلال بن أمیہ، مرارہ بن ربیع رضی اللہ عنہم یہ تینوں غزوہ تبوک میں حاضر نہ ہو سکے تھے، جب آپ ﷺ غزوہ سے لوٹے تو یہ لوگ بہت شرمندہ ہوئے، اپنے قصور کا اعتراف کیا، ان کا قصہ بہت طویل ہے جو دوسری روایات میں موجود ہے، آخر اللہ تعالیٰ نے ان کی توبہ قبول کی، اور کعب رضی اللہ عنہ نے یہ خبر سنتے ہی سجدہ شکر ادا کیا۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جب کوئی ایسا معاملہ آتا جس سے آپ خوش ہوتے، یا وہ خوش کن معاملہ ہوتا، تو آپ اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنے کے لیے سجدے میں گر پڑتے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الجہاد 174 (2774)، سنن الترمذی/السیر 25 (1578)، (تحفة الأشراف: 11698)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/2، 8، 9، 10) (حسن)»
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
|