ابوالزبیر سے روایت ہے کہ جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما جب نماز شروع کرتے تو اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے، اور جب رکوع کے لیے جاتے، یا رکوع سے سر اٹھاتے تو بھی اسی طرح کرتے (یعنی رفع یدین کرتے) اور کہتے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسے ہی کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ ابراہیم بن طہمان (راوی حدیث) نے اپنے دونوں ہاتھ اپنے دونوں کانوں تک اٹھا کر بتایا۔
It was narrated from Abu Zubair that Jabir bin ‘Abdullah would raise his hands when he began the prayer, and when he bowed, and when he raised (his head) from Ruku’ he would do likewise, and he said:
“I saw the Messenger of Allah (ﷺ) doing that.” (One of the narrators) said: “Ibrahim bin Tahman (one of the narrators) raised his hands to his ears.”
الشيخ غلام مصطفٰے ظهير امن پوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابن ماجه 868
فقہ الحدیث ↰ ابوالزبیر محمد بن مسلم بن تدرس تابعی نے مسند السراج [92] میں سماع کی تصریح کر رکھی ہے۔ ↰ اب غور فرمائیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد ایک تابعی سیدنا جابر صحابی رسول کو رفع الیدین کرتے دیکھ رہے ہیں اور صحابی رسول اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل مبارک بتا رہے ہیں، اگر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے چھوڑ دیا تھا تو صحابہ کرام آپ کی وفات کے بعد اس پر کاربند کیوں رہے؟
تنبیہ: ◄ الامام الثقۃ ابوجعفر احمد بن اسحاق بن بہلول البغدادی رحمہ اللہ (م: 318) بیان کرتے ہیں: ”میں عراقیوں کے مذہب پر تھا تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھے رہے تھے، میں نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پہلی تکبیر میں اور جب رکوع کرتے اور جب رکوع سے سر اٹھاتے تو رفع الیدین کرتے تھے۔“[سنن دار قطني: 292/1، ح: 1112، وسنده صحيح] ↰ جن لوگوں کے مذہب کی بنیاد بزرگوں کے خوابوں پر ہے، کیا وہ اس ثقہ امام کے خواب کی صورت میں ملنے والے نبوی عمل کو اپنانے کے لیے تیار ہیں؟