سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
179. . بَابُ : مَا جَاءَ فِي الْقِرَاءَةِ فِي صَلاَةِ اللَّيْلِ
باب: تہجد (قیام اللیل) میں قرات قرآن کا بیان۔
حدیث نمبر: 1354
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل ابْنُ عُلَيَّةَ ، عَنْ بُرْدِ بْنِ سِنَانٍ ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ نُسَيٍّ ، عَنْ غُضَيْفِ بْنِ الْحَارِثِ ، قَالَ: أَتَيْتُ عَائِشَةَ ، فَقُلْتُ: أَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَجْهَرُ بِالْقُرْآنِ، أَوْ يُخَافِتُ بِهِ؟، قَالَتْ:" رُبَّمَا جَهَرَ، وَرُبَّمَا خَافَتَ"، قُلْتُ:" اللَّهُ أَكْبَرُ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي جَعَلَ فِي هَذَا الْأَمْرِ سَعَةً".
غضیف بن حارث کہتے ہیں کہ میں ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آیا، اور ان سے پوچھا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قرآن بلند آواز سے پڑھتے تھے یا آہستہ؟ انہوں نے کہا: کبھی بلند آواز سے پڑھتے تھے اور کبھی آہستہ، میں نے کہا: اللہ اکبر، شکر ہے اس اللہ کا جس نے اس معاملہ میں وسعت رکھی ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہارة 90 (226)، فضائل القرآن 23 (2294)، سنن النسائی/الطہارة 141 (223)، الغسل 6 (405)، (تحفة الأشراف: 17429)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/ 138، 149) (حسن صحیح)»
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن