سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
99. بَابُ : مَا جَاءَ فِي السَّاعَةِ الَّتِي تُرْجَى فِي الْجُمُعَةِ
باب: جمعہ کے دن دعا کی قبولیت کے وقت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1138
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ ، حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ الْمُزَنِيُّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" فِي الْجُمُعَةِ سَاعَةٌ مِنَ النَّهَارِ لَا يَسْأَلُ اللَّهَ فِيهَا الْعَبْدُ شَيْئًا إِلَّا أُعْطِيَ سُؤْلَهُ"، قِيلَ: أَيُّ سَاعَةٍ؟، قَالَ:" حِينَ تُقَامُ الصَّلَاةُ إِلَى الِانْصِرَافِ مِنْهَا".
عمرو بن عوف مزنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جمعہ کے دن ایک ایسی ساعت (گھڑی) ہے کہ اس میں بندہ جو کچھ اللہ تعالیٰ سے مانگے اس کی دعا قبول ہو گی، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے پوچھا: وہ کون سی ساعت ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نماز کے لیے اقامت کہی جانے سے لے کر اس سے فراغت تک“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الصلاة 237 (490)، (تحفة الأشراف: 10773) (ضعیف جدا)» (اس حدیث کی سند میں کثیر بن عبد اللہ متروک ہے)
قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ترمذي (490)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 418