حسن بصری کہتے ہیں کہ سمرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے نماز میں دو سکتے یاد کئے، ایک سکتہ قراءت سے پہلے اور ایک سکتہ رکوع کے وقت، اس پر عمران بن حصین رضی اللہ عنہما نے ان کا انکار کیا تو لوگوں نے مدینہ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کو لکھا تو انہوں نے سمرہ رضی اللہ عنہ کی تصدیق کی۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 124 (782)، (تحفة الأشراف: 4609)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/11، 21، 23) (ضعیف)» (اس حدیث میں حسن بصری ہیں جن کا سماع سمرہ رضی اللہ عنہ سے حدیث عقیقہ کے علاوہ کسی اور حدیث سے ثابت نہیں ہے، اس لئے یہ حدیث ضعیف ہے، ملاحظہ ہو: حدیث نمبر844)
Samurah said:
“I memorized two pauses in the prayer, a pause before reciting and a pause when bowing. ‘Imran bin Husain denied that, so they wrote to Al-Madinah, to Ubayy bin Ka’b, and he said that Samurah was speaking the truth.”
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث845
اردو حاشہ: فائده: اس تفصیل سے تین سکتے۔ (تھوڑا خاموش رہنا) معلوم ہوتے ہیں۔ ایک سکتہ تکبیر تحریمہ کے بعد (جس میں حمد وثنا پڑھی جاتی ہے۔) دوسراسکتہ سورۃ فاتحہ کے خاتمے پر (تاکہ امام کا سانس درست ہوجائے نیز آمین اور قراءت قرآن کے درمیان امتیاز ہوجائے۔) تیسرا سکتہ قراءت سے فراغت کے بعد رکوع میں جانے سے قبل (اس کا مقصد بھی سانس درست کرنا ہے۔) بعض لوگ کہتے ہیں کہ امام کے پیچھے سورۃ فاتحہ امام کے ساتھ ساتھ اپنے جی میں نہ پڑھے۔ بلکہ ان سکتات میں سے کسی ایک سکتے میں پڑھ لے۔ لیکن یہ موقف اس لئے صحیح نہیں کہ نبی کریمﷺ نے یہ سکتے اس مقصد کےلئے نہیں کیے تھے۔ اس لئے یہ نہایت مختصر ہوتے تھے۔ علاوہ ازیں صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین نے بھی ان سکتوں میں سورہ فاتحہ پڑھنے کا التزام نہیں کیا۔ اس لئے صرف سکتات میں ہی سورۃ فاتحہ پڑھنے کی اجازت دینے والے موقف کی کوئی مضبوط بنیاد نہیں ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 845