سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
192. . بَابُ : مَا جَاءَ فِي الصَّلاَةِ وَالسَّجْدَةِ عِنْدَ الشُّكْرِ
باب: شکرانہ کی نماز اور سجدہ شکر کا بیان۔
حدیث نمبر: 1392
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عُثْمَانَ بْنِ صَالِحٍ الْمِصْرِيُّ ، أَنْبَأَنَا أَبِي ، أَنْبَأَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْوَلِيدِ بْنِ عَبْدَةَ السَّهْمِيِّ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بُشِّرَ بِحَاجَةٍ، فَخَرَّ سَاجِدًا".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی کام کے پورے ہو جانے کی بشارت سنائی گئی تو آپ سجدے میں گر پڑے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1120، ومصباح الزجاجة: 490) (حسن)» (اس کی سند میں ابن لہیعہ ضعیف ہیں لیکن شاہد کی وجہ سے یہ حسن ہے)
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ انسان کو جب کوئی خوشی پہنچے تو وہ سجدہ شکر کرے، جیسا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو خوشی پہنچی تو آپ نے سجدہ شکر کیا۔
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: حسن
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 1392 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1392
اردو حاشہ:
فائدہ:
کسی بھی خوشی کے موقع پر اللہ کا شکر ادا کرنے کےلئے ایک سجدہ کرنا مسنون ہے۔
یہ سجدہ کافی طویل بھی ہوسکتا ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1392