ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے ہم سے پہلی امتوں کو جمعہ سے بھٹکا دیا ۱؎، یہود نے ہفتہ کا دن، اور نصاریٰ نے اتوار کا دن (عبادت کے لیے) منتخب کیا، اس طرح وہ قیامت تک ہمارے پیچھے رہیں گے، ہم دنیا والوں سے (آمد کے لحاظ سے) آخر ہیں، اور آخرت کے حساب و کتاب میں ساری مخلوقات سے اول ہیں“۲؎۔
وضاحت: ۱؎: جمعہ سے بھٹکانے کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں جمعہ اور اس کے علاوہ دوسرے دنوں کے اختیار کی توفیق دی، لیکن انہوں نے اسے اختیار نہ کرکے دوسرا دن اختیار کیا۔ ۲؎: یہ امت محمدیہ پر اللہ تعالیٰ کی عنایت ہوئی کہ دنیا میں ان کو سب کے بعد رکھا، اور آخرت میں سب سے پہلے رکھے گا، دنیا میں بعد میں رکھنے کی وجہ یہ بھی ہے کہ یہ امت سابقہ امتوں پر گواہ ہے جیسے کہ قرآن میں وارد ہے، بہرحال جمعہ کی فضیلت یہود اور نصاریٰ کو نہیں ملی، انہوں نے اس دن کے پہچاننے میں غلطی کی، اور امت محمدیہ کو اللہ تعالیٰ نے صاف کھول کر یہ دن بیان کر دیا، اور جمعہ کی تخصیص کی وجہ یہ ہوئی کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کی پیدائش اسی دن کی، یعنی آدم علیہ السلام کو اسی دن پیدا کیا، پس ہر ایک انسان پر اس دن اپنے مالک کا شکر ادا کرنا فرض ہوا، اور قیامت بھی اسی دن آئے گی، گویا شروع اور خاتمہ دونوں اسی دن ہیں۔
تخریج الحدیث: «حدیث ربعي بن حراش عن حذیفة أخرجہ: صحیح مسلم/الجمعة 6 (856)، (تحفة الأشراف: 3311)، وحدیث أبي حازم عن أبي ہریرة أخرجہ مثلہ، (تحفة الأشراف: 13397)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الجمعة 12 (896)، سنن النسائی/الجمعة 1 (1369) (صحیح)»
It was narrated that Abu Hurairah said:
“The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘Allah led those who came before us astray from Friday. Saturday was for the Jews and Sunday was for the Christians. And they will lag behind us until the Day of Resurrection. We are the last of the people of this world but we will be the first to be judged among all of creation.’”
أضل الله عن الجمعة من كان قبلنا فكان لليهود يوم السبت وكان للنصارى يوم الأحد فجاء الله بنا فهدانا ليوم الجمعة فجعل الجمعة والسبت والأحد وكذلك هم لنا تبع يوم القيامة ونحن الآخرون من أهل الدنيا والأولون يوم القيامة المقضي لهم قبل الخلائق
أضل الله عن الجمعة من كان قبلنا فكان لليهود يوم السبت وكان للنصارى يوم الأحد فجاء الله بنا فهدانا الله ليوم الجمعة فجعل الجمعة والسبت والأحد وكذلك هم تبع لنا يوم القيامة نحن الآخرون من أهل الدنيا والأولون يوم القيامة المقضي لهم قبل الخلائق
أضل الله عن الجمعة من كان قبلنا كان لليهود يوم السبت والأحد للنصارى فهم لنا تبع إلى يوم القيامة نحن الآخرون من أهل الدنيا والأولون المقضي لهم قبل الخلائق
نحن الآخرون ونحن السابقون، بيد أنهم أوتوا الكتاب من قبلنا، وأوتيناه من بعدهم، فهذا اليوم الذي اختلفوا فيه، فهدانا الله له، فالناس لنا فيه تبع اليهود غدا والنصارى بعد غد
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1083
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) ہفتے کے سات دنوں میں جمعے کادن افضل ہے۔
(2) امت محمدیہ دوسری امتوں سے افضل ہے۔ اس کی فضیلت کا ایک مظہر یہ بھی ہے کہ قیامت کے دن سب سے پہلے امت محمدیہ کا حساب کتاب ہوگا۔ اس طرح اس امت کے نیک لوگ دوسری امتوں کے صالحین سے پہلے جنت میں جایئں گے۔
(3) اس دن کی فضیلت کا تقاضا ہے۔ کہ اسے اہمیت دی جائے۔ خاص طور پر نماز جمعہ کے لئے پورے اہتمام سے تیار ی کرکے بروقت مسجد میں حاضری دی جائے۔
(4) اس دن کی فضیلت کے چند مظاہر کاذکراگلے باب میں آرہا ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1083
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1369
´جمعہ کی فرضیت کا بیان۔` ابوہریرہ اور حذیفہ رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے ہم سے پہلے والوں کو جمعہ سے بھٹکا دیا، یہود کے لیے ہفتہ (سنیچر) کا دن مقرر ہوا، اور نصرانیوں کے لیے اتوار کا، پھر اللہ تعالیٰ ہمیں لایا تو اس نے ہمیں جمعہ کے دن سے نوازا، تو اب (پہلے) جمعہ ہے، پھر ہفتہ (سنیچر) پھر اتوار، اس طرح یہ لوگ قیامت تک ہمارے تابع ہوں گے، ہم دنیا میں بعد میں آئے ہیں مگر قیامت کے دن پہلے ہوں گے“۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الجمعة/حدیث: 1369]
1369۔ اردو حاشیہ: ”دور رکھا“ اللہ تعالیٰ نے انہیں زبردستی دور نہیں رکھا بلکہ انہیں اس فیصلے کی توفیق نہیں دی ……… اور توفیق دینا اللہ تعالیٰ کا فضل ہے، اس پر فرض نہیں ………اس کو ”دور رکھنے“ سے بیان فرمایا، ورنہ انہوں نے اپنی مرضی سے جمعے کے خلاف اور ہفتہ یا اتوار کے حق میں فیصلہ کیا تھا۔ ہمیں صحیح فیصلے کی توفیق دینا اللہ تعالیٰ کا کرم ہے۔ والحمدللہ علی ذلك۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1369
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:984
984- سیدنا ابویرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرمایاہے: ”ہم (دنیا میں) آخر والے ہیں اور (قیامت کے دن) پہلے ہوں گے۔ وہ اس طرح کہ ان لوگوں کو ہم سے پہلے کتاب دی گئی ہے اور ہمیں ان کے بعد کتاب دی گئی ہے اور یہ (یعنی جمعہ کا دن) وہ دن ہے، جس کے بارے میں ان لوگوں نے اختلاف کیا، تو اللہ تعالیٰ نے اس دن کے بارے میں ہماری رہنمائی کی، تو اس دن کے حوالے سے لوگ ہمارے پیروکار ہیں۔ یہودیوں کا (مخصوص مذہبی دن) کل (یعنی ہفتہ) کا ہے۔ اور عیسائیوں کا مخصوص مذہبی دن پرسوں کا (یعنی اتوار ہے)“[مسند الحمیدی/حدیث نمبر:984]
فائدہ: اس حدیث میں امت مسلمہ کی فضیلت بیان کی گئی ہے، اور اس حدیث میں جمعہ کی فضیلت کا بیان ہے اور یہود و نصاریٰ کی سرکشی کا بھی بیان ہے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 984