كتاب المناسك کتاب: حج و عمرہ کے احکام و مسائل 15. بَابُ: التَّلْبِيَةِ باب: لبیک پکارنا۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے تلبیہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سیکھا، آپ فرماتے تھے: «لبيك اللهم لبيك لبيك لا شريك لك لبيك إن الحمد والنعمة لك والملك لا شريك لك» ”حاضر ہوں، اے اللہ! میں حاضر ہوں، میں حاضر ہوں، تیرا کوئی شریک نہیں، میں حاضر ہوں، حمد و ثنا، نعمتیں اور فرماں روائی تیری ہی ہے، تیرا (ان میں) کوئی شریک نہیں“۔ راوی کہتے ہیں کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما اس میں یہ اضافہ کرتے: «لبيك لبيك لبيك وسعديك والخير في يديك لبيك والرغباء إليك والعمل» ”حاضر ہوں، اے اللہ! تیری خدمت میں حاضر ہوں، میں حاضر ہوں، نیک بختی حاصل کرتا ہوں، خیر (بھلائی) تیرے ہاتھ میں ہے، تیری ہی طرف تمام رغبت اور عمل ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 7873، 8013، 1813)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الحج 26 (1549)، اللباس 69 (5951)، صحیح مسلم/الحج 3 (1184)، سنن ابی داود/الحج 27 (1812)، سنن الترمذی/الحج 13 (825)، سنن النسائی/الحج 54 (2750)، موطا امام مالک/الحج 9 (28)، حم2/3، 28، 34، 41، 43، 47، 48، 53، 76، 77، 79، 131، سنن الدارمی/المناسک 13 (1849) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تلبیہ یہ تھا: «لبيك اللهم لبيك لبيك لا شريك لك لبيك إن الحمد والنعمة لك والملك لا شريك لك» ”حاضر ہوں اے اللہ! تیری خدمت میں حاضر ہوں، میں حاضر ہوں تیرا کوئی شریک نہیں، حمد و ثناء، نعمتیں اور فرماں روائی تیری ہی ہے، ان میں کوئی شریک نہیں“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الحج 27 (1813)، (تحفة الأشراف: 2604) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے تلبیہ میں یوں کہا: «لبيك إله الحق لبيك» ”حاضر ہوں، اے معبود برحق، حاضر ہوں“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ: (تحفة الأشراف: 13941، ومصباح الزجاجة: 1030)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الحج 54 (2753)، مسند احمد (2/341، 352، 476) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی تلبیہ کہنے والا تلبیہ کہتا ہے، تو اس کے دائیں اور بائیں دونوں جانب سے درخت، پتھر اور ڈھیلے سبھی تلبیہ کہتے ہیں، دونوں جانب کی زمین کے آخری سروں تک“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الحج 14 (828)، (تحفة الأشراف: 4735) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|