كتاب المناسك کتاب: حج و عمرہ کے احکام و مسائل 32. بَابُ: فَضْلِ الطَّوَافِ باب: طواف کعبہ کی فضیلت کا بیان۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”جو کوئی بیت اللہ کا طواف کرے، اور دو رکعتیں پڑھے تو یہ ایک غلام آزاد کرنے کے مانند ہے۔“
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 7331، ومصباح الزجاجة: 1039)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الحج 111 (959)، سنن النسائی/الحج 134 (2922)، مسند احمد (2/3، 11، 95) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
(حديث مرفوع) (حديث موقوف) فلما بلغ فلما بلغ الركن الاسود، قال: يا ابا محمد، ما بلغك في هذا الركن الاسود؟، فقال عطاء : حدثني ابو هريرة انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" من فاوضه، فإنما يفاوض يد الرحمن". (حديث موقوف) قال له ابن هشام: يا ابا محمد، فالطواف، قال قال له ابن هشام: يا ابا محمد، فالطواف، قال عطاء : حدثني ابو هريرة انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" من طاف بالبيت سبعا، ولا يتكلم إلا بسبحان الله، والحمد لله، ولا إله إلا الله، والله اكبر، ولا حول ولا قوة إلا بالله، محيت عنه عشر سيئات، وكتبت له عشر حسنات، ورفع له بها عشرة درجات، ومن طاف فتكلم، وهو في تلك الحال خاض في الرحمة برجليه، كخائض الماء برجليه". حمید بن ابی سویہ کہتے ہیں کہ میں نے ابن ہشام کو عطاء بن ابی رباح سے رکن یمانی کے متعلق سوال کرتے ہوئے سنا، اور وہ بیت اللہ کا طواف کر رہے تھے، تو عطاء نے کہا: مجھ سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رکن یمانی پر ستر فرشتے متعین ہیں جو کوئی «اللهم إني أسألك العفو والعافية في الدنيا والآخرة ربنا آتنا في الدنيا حسنة وفي الآخرة حسنة وقنا عذاب النار» ”اے اللہ! میں تجھ سے دنیا و آخرت میں مغفرت اور عافیت طلب کرتا ہوں، اے ہمارے رب! ہمیں دنیا اور آخرت میں بھلائی سے نواز، اور ہمیں جہنم کے عذاب سے بچا“ کہتا ہے تو فرشتے آمین کہتے ہیں، پھر جب عطاء حجر اسود کے پاس پہنچے تو ابن ہشام نے کہا: ابو محمد! اس حجر اسود کے بارے میں آپ کو کیا بات پہنچی ہے؟ عطاء نے کہا: مجھ سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”جو اس کو چھوتا ہے وہ گویا رحمن کا ہاتھ چھو رہا ہے۔“ ابن ہشام نے ان سے کہا: ابو محمد! طواف یعنی اس کے متعلق آپ کو کیا معلوم ہے؟ عطاء نے کہا: مجھ سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فر ماتے سنا ہے: جو خانہ کعبہ کے سات چکر لگائے اور «سبحان الله والحمد لله ولا إله إلا الله والله أكبر ولا حول ولاقوة إلا بالله» کے علاوہ کوئی بات نہ کرے، تو اس کی دس برائیاں مٹا دی جائیں گی، اور اس کے لیے دس نیکیاں لکھی جائیں گی، اور اس کے دس درجے بڑھا دئیے جائیں گے، اور جو طواف کرے اور بات کرے تو اس کے پاؤں رحمت میں ڈوبے ہوئے ہوں گے، جیسے پانی میں داخل ہونے والے کے پاؤں پانی میں ڈوبے رہتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 14174، ومصباح الزجاجة: 1038) (ضعیف)» (سند میں حمید مجہول، اور اسماعیل بن عیاش غیر شامی رواة سے روایت میں ضعیف ہیں، نیز ملاحظہ ہو: المشکاة: 2590)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
|