كتاب المناسك کتاب: حج و عمرہ کے احکام و مسائل 92. بَابُ: مَا يُنْهَى عَنْهُ الْمُحْرِمُ مِنَ الصَّيْدِ باب: محرم کو کون سا شکار منع ہے؟
صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس گزرے، میں ابواء یا ودان میں تھا، میں نے آپ کو ہدیہ میں ایک نیل گائے دی، آپ نے اسے لوٹا دیا، پھر جب آپ نے میرے چہرہ پر ناگواری دیکھی تو فرمایا: ”ہم یہ تمہیں نہیں لوٹاتے، لیکن ہم احرام باندھے ہوئے ہیں“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/جزاء الصید 6 (1825)، الھبة 6 (2573)، 17 (2596)، صحیح مسلم/الحج 8 (1193)، سنن الترمذی/الحج 26 (849)، سنن النسائی/الحج 79 (2821)، (تحفة الأشراف: 4940)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الحج 25 (83)، مسند احمد (4/37، 38، 71، 73)، سنن الدارمی/المناسک 22 (1872) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: محرم کے لیے خود بھی خشکی کا شکار کرنا جائز نہیں ہے، اسی طرح وہ جانور بھی جائز نہیں جو اس کے لیے شکار کیا جائے، اور اسی طرح محرم کو شکار زندہ جانور لا کر دیا جائے تو بھی اس کا کھانا جائز نہیں، اسی وجہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نیل گائے کو واپس کر دیا، اکثر علماء کا یہ قول ہے کہ جس شکار کو حلال ذبح کر ے اس کا بھی کھانا محرم کے لیے جائز نہیں، ثوری اور مالک یہی مذہب ہے لیکن امام ابوحنیفہ اور امام احمد کا قول ہے کہ اس کا کھانا جائز ہے اگر محرم کے لیے ذبح نہ ہوا ہو، اور نہ محرم نے اس کے شکار میں مدد کی ہو جیسے آگے آئے گا۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس شکار کا گوشت لایا گیا، اور آپ احرام کی حالت میں تھے تو آپ نے اسے نہیں کھایا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10199 (ألف)، ومصباح الزجاجة: 1072)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/105) (صحیح)» (سند میں عبدالکریم بن أبی المخارق ضعیف راوی ہے، لیکن یہ دوسرے طریق سے صحیح ہے، ملاحظہ ہو: صحیح أبی داود: 1621)
قال الشيخ الألباني: صحيح
|