كتاب المناسك کتاب: حج و عمرہ کے احکام و مسائل 101. . بَابٌ في الْهَدْيِ إِذَا عَطِبَ باب: ہدی کا جانور راستہ میں ہلاک ہو جائے تو اس کے حکم کا بیان۔
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ذویب خزاعی رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے ساتھ ہدی کے اونٹ بھیجتے تو فرماتے: ”اگر ان میں سے کوئی تھک کر مرنے کے قریب پہنچ جائے، اور تمہیں اس کے مر جانے کا ڈر ہو، تو اس کو نحر (ذبح) کر ڈالو، پھر اس کے گلے کی جوتی اس کے خون میں ڈبو کر اس کے پٹھے پر مار لگا دو، اور اس میں سے نہ تم کچھ کھاؤ، اور نہ تمہارے ساتھ والے کچھ کھائیں“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحج 66 (1326)، (تحفة الأشراف: 3544)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/225) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: بلکہ یہ نشان لگا کر اس جانور کو راستہ ہی میں چھوڑ دیا جائے تاکہ لوگ پہچان لیں کہ یہ ہدی کا جانور ہے، اور جو محتاج ہو وہ اس میں سے کھائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ذویب اور اس کے ساتھیوں کو اس خیال سے کھانے سے منع فرمایا کہ لوگ تہمت نہ لگائیں کہ اپنے کھانے کی غرض سے اچھے تندرست جانور کو ذبح کر ڈالا، نیز اس سے معلوم ہوا کہ جو ہدی راستہ میں لاچار اور عاجز ہو جائے اس کو اسی طرح ذبح کر کے یہی نشان لگا کر چھوڑ دینا چاہیے، اور صاحب ہدی اور مالداروں کے لیے اس میں سے کھانا جائز نہیں، اور جو ہدی حرم تک پہنچ جائے وہاں نحر کی جائے اس میں سے صاحب ہدی اور مالدار بھی کھا سکتے ہیں، جیسے اوپر حدیث میں گزرا، اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور علی رضی اللہ عنہ نے ہدی کے جانوروں کا گوشت کھایا۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
ناجیہ خزاعی رضی اللہ عنہ (جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہدی کے اونٹ لے جایا کرتے تھے) کہتے ہیں کہ میں نے پوچھا: اللہ کے رسول! ہدی کا جو اونٹ تھک کر مرنے کے قریب ہو جائے اسے میں کیا کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کو نحر (ذبح) کر ڈالو، اور اس کی جوتی اسی کے خون میں ڈبو کر اس کے پٹھے میں مار لگا دو، پھر اس کو چھوڑ دو کہ لوگ اسے کھائیں“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الحج 19 (1762)، سنن الترمذی/الحج 71 (910)، (تحفة الأشراف: 11581)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الحج 47 (148)، مسند احمد (4/333)، سنن الدارمی/المناسک 66 (1950) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|