كتاب المناسك کتاب: حج و عمرہ کے احکام و مسائل 5. بَابُ: فَضْلِ دُعَاءِ الْحَجِّ باب: حاجی کی دعا کی فضیلت۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”حجاج اور معتمرین (حج اور عمرہ کرنے والے) اللہ کے وفد (مہمان) ہیں، اگر وہ اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں تو وہ ان کی دعاؤں کو قبول کرتا ہے، اور اگر وہ اس سے مغفرت طلب کرتے ہیں تو وہ انہیں معاف کر دیتا ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12888، ومصباح الزجاجة: 1020) (ضعیف)» (سند میں صالح بن عبد اللہ منکر الحدیث راوی ہے)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والا، حج کرنے والا اور عمرہ کرنے والا اللہ تعالیٰ کا مہمان ہے، اللہ تعالیٰ نے ان کو بلایا تو انہوں نے حاضری دی، اور انہوں نے اللہ تعالیٰ سے مانگا تو اس نے انہیں عطا کیا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 7406، ومصباح الزجاجة: 1021) (حسن)»
قال الشيخ الألباني: حسن
عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عمرہ کی اجازت طلب کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت عطا فرمائی، اور ان سے فرمایا: ”اے میرے بھائی! ہمیں بھی دعاؤں میں شریک رکھنا، اور ہمیں نہ بھولنا“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 358 (1498)، سنن الترمذی/الدعوات 110 (3562)، (تحفة الأشراف: 10522)، وقد أٰخرجہ: مسند احمد (/29) (ضعیف)» (سند میں عاصم بن عبید اللہ ضعیف راوی ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
صفوان بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ان کی زوجیت میں ابوالدرداء رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی تھیں، وہ ان کے پاس گئے، وہاں ام الدرداء یعنی ساس کو پایا، ابو الدرداء کو نہیں، ام الدرداء نے ان سے پوچھا: کیا تمہارا امسال حج کا ارادہ ہے؟ انہوں نے جواب دیا: ہاں، تو انہوں نے کہا: ہمارے لیے اللہ تعالیٰ سے خیر کی دعا کرنا، اس لیے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”آدمی کی وہ دعا جو وہ اپنے بھائی کے لیے اس کے غائبانے میں کرتا ہے قبول کی جاتی ہے، اس کے سر کے پاس ایک فرشتہ ہوتا ہے، جو اس کی دعا پر آمین کہتا ہے، جب وہ اس کے لیے خیر کی دعا کرتا ہے تو وہ آمین کہتا ہے، اور کہتا ہے: تیرے لیے بھی ایسا ہی ہو“۔ صفوان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ پھر میں بازار کی طرف چلا گیا، تو میری ملاقات ابو الدرداء رضی اللہ عنہ سے ہوئی تو انہوں نے بھی مجھ سے اسی کے مثل نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الذکر والدعاء 23 (2732)، (تحفة الأشراف: 10939) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|