كتاب المناسك کتاب: حج و عمرہ کے احکام و مسائل 14. بَابُ: الإِحْرَامِ باب: احرام باندھنے اور (تلبیہ پکارنے) کا بیان۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنا پاؤں رکاب میں رکھتے اور اونٹنی آپ کو لے کر سیدھی کھڑی ہو جاتی، تو آپ ذو الحلیفہ کی مسجد کے پاس سے لبیک پکارتے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 8032، ومصباح الزجاجة: 1028)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الحج 2 (1514)، 28 (1552)، 29 (1553)، صحیح مسلم/الحج 3 (1187)، سنن النسائی/الحج 56 (2759)، موطا امام مالک/الحج 8 (23)، مسند احمد (2/17، 18، 29، 36، 37)، سنن الدارمی/المناسک 82 (1970) (صحیح) (ملاحظہ ہو: الإرواء: 4؍295)»
وضاحت: ۱؎: تلبیہ پکارنے کے سلسلے میں صحیح اور درست بات یہ ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ذی الحلیفہ میں نماز ظہرکے بعد تلبیہ پکارا، اور اونٹنی پر سوار ہوئے تو دوبارہ تلبیہ پکارا، اسی طرح جب آپ مقام بیدا میں پہنچے تو وہاں بھی تلبیہ پکارا، آپ کے ساتھ حج کرنے والے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی ایک بڑی جماعت تھی ہر صحابی ہر جگہ موجود نہیں رہا، اس لیے جس نے جیسا سنا روایت کر دیا لیکن دوسرے کی نفی نہیں کی۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں مقام شجرہ (ذو الحلیفہ) میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی کے پاؤں کے پاس تھا، جب اونٹنی آپ کو لے کر سیدھی کھڑی ہو گئی تو آپ نے کہا: «لبيك بعمرة وحجة معا» ”میں عمرہ و حج دونوں کی ایک ساتھ نیت کرتے ہوئے حاضر ہوں“، یہ حجۃ الوداع کا واقعہ ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 452، ومصباح الزجاجة: 1029)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/183، 225) (صحیح الإسناد)»
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
|