كتاب المناسك کتاب: حج و عمرہ کے احکام و مسائل 16. بَابُ: رَفْعِ الصَّوْتِ بِالتَّلْبِيَةِ باب: بلند آواز سے لبیک کہنے کا بیان۔
سائب انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے پاس جبرائیل (علیہ السلام) آئے اور مجھے حکم دیا کہ میں اپنے صحابہ سے کہوں کہ تلبیہ بلند آواز سے پکاریں“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الحج 27 (1814)، سنن الترمذی/الحج 15 (829)، سنن النسائی/الحج 55 (2754)، (تحفة الأشراف: 3788)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الحج 10 (34)، مسند احمد (4/55، 56)، سنن الدارمی/المناسک 14 (1850) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یہ حکم مردوں کے لیے ہے، عورت بھی تلبیہ پکارے گی لیکن دھیمی آواز سے، حدیث کے مطابق طریقہ یہ ہے کہ حاجی غسل کرے،پھر خوشبو لگائے اور احرام کی چادریں اوڑھے، اور لبیک پکار کر کہے، اگر صرف حج کی نیت ہو تو «لبیک بحجۃ» کہے، اور اگر عمرے کی نیت ہو تو «لبیک عمرۃ» کہے، اگر دونوں کی ایک ساتھ نیت ہو یعنی حج قران کی تو یوں کہے «لبیک بحجۃ وعمرۃ» ۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے پاس جبرائیل آئے اور بولے: اے محمد! اپنے صحابہ سے کہو کہ وہ تلبیہ باآواز بلند پکاریں، اس لیے کہ یہ حج کا شعار ہے“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3750، و مصباح الزجاجة: 1031)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/192) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے لبیک پکارنے کا وجوب نکلتا ہے، «شعار» کے لفظ سے واجب ہونا ضروری نہیں، بہت سی چیزیں سنت ہیں، پر شعائر میں سے ہیں جیسے اذان وغیرہ۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوبکر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: سب سے بہتر عمل کون سا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” «عج» اور «ثج» “، یعنی باآواز بلند تلبیہ پکارنا، اور خون بہانا (یعنی قربانی کرنا)“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الحج 14 (827)، (تحفة الأشراف: 6608)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/المناسک 8 (1838) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|