كتاب المناسك کتاب: حج و عمرہ کے احکام و مسائل 12. بَابُ: النُّفَسَاءُ وَالْحَائِضُ تُهِلُّ بِالْحَجِّ باب: نفاس اور حیض والی عورتیں حج کا تلبیہ پکار سکتی ہیں۔
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا کو مقام شجرہ میں نفاس آ گیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ وہ اسماء سے کہیں کہ ”وہ غسل کر کے تلبیہ پکاریں“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحج 16 (1209)، سنن ابی داود/الحج 10 (1743)، سنن النسائی/الحیض 24 (215)، الحج 57 (2761)، (تحفة الأشراف: 17502)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الحج 41 (127، 128)، سنن الدارمی/المناسک 11 (1845)، 34 (1892) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: شجرہ: ذوالحلیفہ میں ایک درخت تھا جس کی مناسبت سے اس جگہ کا نام شجرہ پڑ گیا۔ اس وقت عوام میں یہ مقام «بئر علی» کے نام سے مشہور ہے۔ صحیح بخاری اورصحیح مسلم میں ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ جب انہیں حیض آیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو حکم دیا کہ ”ہر ایک کام کرو جو حاجی کرتے ہیں، فقط بیت اللہ (خانہ کعبہ) کا طواف نہ کرو جب تک کہ غسل نہ کر لو“۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوبکر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کے لیے نکلے، ان کے ساتھ (ان کی بیوی) اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا تھیں، ان سے مقام شجرہ (ذوالحلیفہ) میں محمد بن ابی بکر کی ولادت ہوئی، ابوبکر رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، اور آپ کو اس کی اطلاع دی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ وہ اسماء سے کہیں کہ ”وہ غسل کریں، پھر تلبیہ پکاریں اور احرام باندھیں، اور وہ تمام کام انجام دیں، جو دوسرے لوگ کریں البتہ وہ بیت اللہ کا طواف نہ کریں“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الحج 26 (2665)، (تحفة الأشراف: 6617) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: طواف ایک ایسی عبادت ہے جس میں طہارت شرط ہے، اسی وجہ سے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسماء رضی اللہ عنہا کو طواف سے روک دیا۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا کو محمد بن ابی بکر کی (ولادت کی) وجہ سے نفاس (کا خون) آیا، انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو کہلا بھیجا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں غسل کرنے، اور کپڑے کا لنگوٹ کس کر احرام باندھ لینے کا حکم دیا۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحج 16 (1210)، سنن ابی داود/الحج 10 (1743)، سنن النسائی/الحیض 24 (215)، الحج 57 (2762، 2763)، (تحفة الأشراف: 2600)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الحج 41 (127، 128)، سنن الدارمی/المناسک 11 (1845) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|