كتاب المناسك کتاب: حج و عمرہ کے احکام و مسائل 59. بَابُ: النُّزُولِ بَيْنَ عَرَفَاتٍ وَجَمْعٍ لِمَنْ كَانَتْ لَهُ حَاجَةٌ باب: ضرورت پڑنے پر عرفات اور مزدلفہ کے درمیان اترنے کا بیان۔
اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عرفات سے لوٹا، جب آپ اس گھاٹی پر آئے جہاں امراء اترتے ہیں، تو آپ نے اتر کر پیشاب کیا، پھر وضو کیا، تو میں نے عرض کیا: نماز (پڑھ لی جائے)، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نماز تمہارے آگے (پڑھی جائے گی)“ پھر جب مزدلفہ میں پہنچے تو اذان دی، اقامت کہی، اور مغرب پڑھی، پھر کسی نے اپنا کجاوہ بھی نہیں کھولا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور عشاء پڑھی۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/المناسک 64 (1921)، سنن النسائی/المواقیت 50 (610)، الحج 206 (3028)، (تحفة الأشراف: 116)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الوضوء 35 (139)، الحج 95 (1666)، صحیح مسلم/الحج 47 (1280)، موطا امام مالک/الحج 65 (197)، مسند احمد (5/200، 202، 208، 210)، سنن الدارمی/المناسک 51 (1922) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|