كتاب المناسك کتاب: حج و عمرہ کے احکام و مسائل 39. بَابُ: طَوَافِ الْقَارِنِ باب: قارن کے طواف کا بیان۔
جابر بن عبداللہ، عبداللہ بن عمر اور عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ جب مکہ آئے تو انہوں نے حج اور عمرہ دونوں کے لیے ایک ہی طواف کیا ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2479، ومصباح الزجاجة: 1043) (صحیح)» (سند میں میں لیث بن أبی سلیم ضعیف اور مدلس ہیں، لیکن آگے کی حدیثوں سے یہ صحیح ہے)
وضاحت: ۱؎: یہاں طواف سے مراد سعی ہے، متمتع پر صفا و مروہ کی دو سعی واجب ہیں جب کہ قارن کے لیے صرف ایک سعی کافی ہے خواہ طواف قدوم (زیارت) کے بعد کرے یہی مسئلہ مفرد حاجی کے لیے بھی ہے، واضح رہے کہ بعض حدیثوں میں سعی کے لیے بھی طواف کا لفظ وارد ہوا ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حج اور عمرہ کے لیے ایک ہی طواف کیا۔
تخریج الحدیث: «تفردبہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2664)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/387) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ وہ حج قران کا احرام باندھ کر آئے، اور خانہ کعبہ کے سات چکر لگائے، پھر صفا اور مروہ کے درمیان سعی کی اور کہا: اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 8118، ومصباح الزجاجة: 1044) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے حج اور عمرہ دونوں کا احرام باندھا تو ان دونوں کے لیے اسے ایک ہی سعی کافی ہے، اور وہ احرام نہ کھولے جب تک حج کو پورا نہ کر لے، اور اس وقت ان دونوں سے ایک ساتھ احرام کھولے گا۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الحج 102 (948)، (تحفة الأشراف: 8029)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/67)، سنن الدارمی/النسک 29 (1886) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|