كتاب المناسك کتاب: حج و عمرہ کے احکام و مسائل 71. بَابُ: الْحَلْقِ باب: حلق (سر منڈانے) کا بیان۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے اللہ! سر منڈانے والوں کو بخش دے“، لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اور بال کتروانے والوں کو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے اللہ! سر منڈانے والوں کو بخش دے“، آپ نے یہ تین بار فرمایا: تو لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اور بال کتروانے والوں کو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اور بال کتروانے والوں کو بھی“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحج 127 (1728)، صحیح مسلم/الحج 55 (1302)، (تحفة الأشراف: 14904)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/231) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: حدیث سے معلوم ہوا کہ سر منڈانا کتروانے سے افضل ہے کیونکہ سر منڈوانے والوں کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار دعا کی، اور بال کتروانے والوں کے لیے ایک بار اور وہ بھی آخر میں۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ سر منڈانے والوں پر رحم فرمائے“، لوگوں نے عرض کیا: اور بال کٹوانے والوں پر؟ اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ سر منڈانے والوں پر رحم فرمائے“، لوگوں نے عرض کیا: اور بال کٹوانے والوں پر؟ اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ سر منڈانے والوں پر رحم فرمائے“، لوگوں نے عرض کیا: اور بال کٹوانے والوں پر؟ اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اور بال کٹوانے والوں پر بھی“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحج 55 (1301)، (تحفة الأشراف: 7947)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الحج 147 (1727)، سنن ابی داود/الحج 79 (1979)، سنن الترمذی/الحج 74 (913)، موطا امام مالک/الحج 60 (184)، مسند احمد (2/34، 151)، سنن الدارمی/المناسک 64 (1947) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ عرض کیا گیا کہ اللہ کے رسول! آپ نے بال منڈوانے والوں کے لیے تین بار دعا فرمائی، اور بال کتروانے والوں کے لیے ایک بار، اس کی کیا وجہ ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انہوں نے شک نہیں کیا“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6410، ومصباح الزجاجة: 1058)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/353) (حسن)»
وضاحت: ۱؎: بلکہ جس حکم کو اللہ تعالیٰ نے پہلی بار بیان کیا اسی پر عمل کیا، قرآن شریف میں ہے: «محلقين رؤوسكم ومقصرين» (سورة الفتح: 27) تو پہلے حلق کو ذکر فرمایا۔ قال الشيخ الألباني: حسن
|