كتاب المناسك کتاب: حج و عمرہ کے احکام و مسائل 28. بَابُ: مَنِ اسْتَلَمَ الرُّكْنَ بِمِحْجَنِهِ باب: چھڑی سے حجر اسود کے استلام (چھونے) کا بیان۔
صفیہ بنت شیبہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب فتح مکہ کے سال اطمینان ہوا تو آپ نے اپنے اونٹ پر سوار ہو کر طواف کیا، آپ حجر اسود کا استلام ایک لکڑی سے کر رہے تھے جو آپ کے ہاتھ میں تھی، پھر کعبہ میں داخل ہوئے تو دیکھا کہ اس میں لکڑی کی بنی ہوئی کبوتر کی مورت ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے توڑ دیا، پھر کعبہ کے دروازے پر کھڑے ہوئے اور اسے پھینک دیا، اس وقت میں آپ کو دیکھ رہی تھی۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الحج 49 (1878)، (تحفة الأشراف: 15909) (حسن)» (سند میں محمد بن اسحاق مدلس ہیں اور روایت عنعنہ سے کی ہے، لیکن شواہد کی وجہ سے حسن ہے، ملاحظہ ہو: صحیح أبی داود: 1641)
قال الشيخ الألباني: حسن
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر اونٹ پر سوار ہو کر طواف کیا، اور آپ ایک چھڑی سے حجر اسود کا استلام کر رہے تھے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحج 58 (1607)، 61 (1612)، 62 (1613)، 74 (1632)، الطلاق 24 (5293)، صحیح مسلم/الحج 42 (1272)، سنن النسائی/المساجد 21 (714)، الحج 159 (2957)، 160 (2958)، (تحفة الأشراف: 5837)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الحج 49 (1877)، سنن الترمذی/الحج 40 (865)، مسند احمد (1/214، 237، 248، 304)، سنن الدارمی/المناسک 26 (1881) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوطفیل عامر بن واثلہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو سواری پر سوار ہو کر بیت اللہ کا طواف کرتے ہوئے دیکھا، آپ حجر اسود کا استلام چھڑی سے کر رہے تھے، اور چھڑی کا بوسہ لے رہے تھے۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحج 39 (1265)، سنن ابی داود/الحج 49 (1879)، (تحفة الأشراف: 5051)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/454) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|