كتاب المناسك کتاب: حج و عمرہ کے احکام و مسائل 72. بَابُ: مَنْ لَبَّدَ رَأْسَهُ باب: جس نے اپنے بالوں کو گوند وغیرہ سے جما لیا اس کے حکم کا بیان۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا بات ہے لوگوں نے اپنے عمرے سے احرام کھول دیا، اور آپ نے نہیں کھولا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے اپنے سر کی تلبید ۱؎ کی تھی، اور ہدی (کے جانور) کو قلادہ پہنایا تھا ۲؎ اس لیے جب تک میں قربانی نہ کر لوں حلال نہیں ہو سکتا ۳؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحج 34 (1566)، 107 (1697)، 126 (1725)، المغازي 77 (4398)، اللباس 69 (5916)، صحیح مسلم/الحج 25 (1229)، سنن ابی داود/الحج 24 (1806)، سنن النسائی/الحج 40 (2683)، (تحفة الأشراف: 15800)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الحج 58 (180)، مسند احمد (6/283، 284، 285) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: تلبید کہتے ہیں بالوں کو گوند وغیرہ سے جما لینا تاکہ پریشان نہ ہوں، اور احرام کے وقت گرد و غبار سے سر محفوظ رہے۔ ۲؎: ہدی کے جانور کو قلادہ پہنانے کو تقلید کہتے ہیں، تاکہ معلوم ہو سکے کہ یہ قربانی کا جانور ہے۔ ۳؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ تلبید جائز ہی نہیں بلکہ مسنون ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو لبیک پکارتے ہوئے سنا، اس حال میں کہ آپ سر کی تلبید کیے ہوئے تھے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحج 19 (1540)، اللباس 69 (5915)، صحیح مسلم/الحج 3 (1184)، سنن ابی داود/الحج 12 (1747)، سنن النسائی/الحج 40 (2684)، (تحفة الأشراف: 6976)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/121، 131) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|