كتاب المناسك کتاب: حج و عمرہ کے احکام و مسائل 64. بَابُ: مِنْ أَيْنَ تُرْمَى جَمْرَةُ الْعَقَبَةِ باب: جمرہ عقبہ پر کہاں سے کنکریاں ماری جائیں؟
عبدالرحمٰن بن یزید کہتے ہیں کہ جب عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ جمرہ عقبہ کے پاس آئے تو وادی کے نچلے حصے میں گئے، کعبہ کی طرف رخ کیا، اور جمرہ عقبہ کو اپنے دائیں ابرو پر کیا، پھر سات کنکریاں ماریں، ہر کنکری پر اللہ اکبر کہتے جاتے تھے پھر کہا: قسم اس ذات کی جس کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں، یہیں سے اس ذات نے کنکری ماری ہے جس پر سورۃ البقرہ نازل کی گئی۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحج 135 (1747)، 138 (1750)، صحیح مسلم/الحج 50 (1296)، سنن ابی داود/الحج 78 (1974)، سنن الترمذی/الحج 64 (901)، سنن النسائی/الحج 226 (3072)، (تحفة الأشراف: 9382)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/415، 427، 430، 432، 436، 456، 458) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
سلیمان بن عمرو بن احوص کی ماں ام جندب رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یوم النحر کو جمرہ عقبہ کے پاس دیکھا، آپ وادی کے نشیب میں تشریف لے گئے، اور جمرہ عقبہ کو سات کنکریاں ماریں، ہر کنکری کے ساتھ اللہ اکبر کہتے پھر لوٹ آئے۔ اس سند سے بھی (سلیمان بن عمرو بن احوص کی والدہ ام جندب رضی اللہ عنہا) سے اسی جیسی حدیث آئی ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3028، (تحفة الأشراف: 9382) (حسن)»
قال الشيخ الألباني: حسن
|