(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبد الله بن إدريس ، عن محمد بن إسحاق ، عن يحيى بن عباد بن عبد الله بن الزبير ، عن ابيه ، عن اسماء بنت ابي بكر ، قالت:" خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى إذا كنا بالعرج نزلنا، فجلس رسول الله صلى الله عليه وسلم وعائشة إلى جنبه، وانا إلى جنب ابي بكر، فكانت زمالتنا وزمالة ابي بكر واحدة، مع غلام ابي بكر، قال: فطلع الغلام وليس معه بعيره، فقال له: اين بعيرك؟، قال: اضللته البارحة، قال: معك بعير واحد تضله؟، قال: فطفق يضربه، ورسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: انظروا إلى هذا المحرم ما يصنع؟". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ ، قَالَتْ:" خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى إِذَا كُنَّا بِالْعَرْجِ نَزَلْنَا، فَجَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَائِشَةُ إِلَى جَنْبِهِ، وَأَنَا إِلَى جَنْبِ أَبِي بَكْرٍ، فَكَانَتْ زِمَالَتُنَا وَزِمَالَةُ أَبِي بَكْرٍ وَاحِدَةً، مَعَ غُلَامِ أَبِي بَكْرٍ، قَالَ: فَطَلَعَ الْغُلَامُ وَلَيْسَ مَعَهُ بَعِيرُهُ، فَقَالَ لَهُ: أَيْنَ بَعِيرُكَ؟، قَالَ: أَضْلَلْتُهُ الْبَارِحَةَ، قَالَ: مَعَكَ بَعِيرٌ وَاحِدٌ تُضِلُّهُ؟، قَالَ: فَطَفِقَ يَضْرِبُهُ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: انْظُرُوا إِلَى هَذَا الْمُحْرِمِ مَا يَصْنَعُ؟".
اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہما کہتی ہیں کہ ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (حج کے لیے) نکلے، جب مقام عرج میں پہنچے تو ہم نے پڑاؤ ڈال دیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے اور ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا آپ کے پاس بیٹھ گئیں، اور میں (اپنے والد) ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس، اس سفر میں میرا اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کا سامان اٹھانے والا اونٹ ایک تھا جو ابوبکر کے غلام کے ساتھ تھا، اتنے میں غلام آیا، اس کے ساتھ اونٹ نہیں تھا تو انہوں نے اس سے پوچھا: تمہارا اونٹ کہاں ہے؟ اس نے جواب دیا: کل رات کہیں غائب ہو گیا، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اس سے کہا: تمہارے ساتھ ایک ہی اونٹ تھا، اور وہ بھی تم نے گم کر دیا، پھر وہ اسے مارنے لگے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: ”دیکھو اس محرم کو کیا کر رہا ہے“؟ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/المناسک 30 (1770)، (تحفة الأشراف: 15715) (حسن)» (سند میں محمد اسحاق مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے، لیکن شواہد کی وجہ سے یہ حسن ہے، نیزملاحظہ ہو: صحیح أبی داود: 1595)
وضاحت: ۱؎: یعنی مار پیٹ، لڑائی جھگڑا احرام کی حالت میں یہ باتیں منع ہیں۔