كتاب المناسك کتاب: حج و عمرہ کے احکام و مسائل 93. بَابُ: الرُّخْصَةِ فِي ذَلِكَ إِذَا لَمْ يُصَدْ لَهُ باب: محرم کے لیے شکار نہ کیا گیا ہو تو اس کے کھانے کی رخصت۔
طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ایک نیل گائے دی، اور حکم دیا کہ اسے اپنے ساتھیوں میں تقسیم کر دیں، اور وہ سب محرم تھے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5006، ومصباح الزجاجة: 1073) (ضعیف)» (سند میں علت ہے، اور متن میں غلطی، صحیح روایت نسائی کی ہے، ملاحظہ ہو: سنن النسائی: 2218)
قال الشيخ الألباني: إسناده معلول
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں حدیبیہ کے زمانہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلا، آپ کے صحابہ نے احرام باندھ لیا، اور میں بغیر احرام کے تھا، میں نے ایک نیل گائے دیکھی تو اس پر حملہ کر کے اس کا شکار کر لیا، پھر میں نے اس کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا، اور عرض کیا کہ میں بغیر احرام کے تھا، اور میں نے اس کا شکار آپ ہی کے لیے کیا ہے، یہ سن کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ سے کہا کہ وہ اسے کھا لیں، اور جب میں نے آپ کو یہ بتایا کہ یہ شکار میں نے آپ کے لیے کیا ہے تو آپ نے اس میں سے نہیں کھایا ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/جزاء الصید 2 (1821)، 5 (1824)، الھبة 3 (2570)، الجہاد 46 (2854)، 88 (2914)، الأطعمة 19 (4149)، الذبائح 10 (5490)، 11 (5491)، صحیح مسلم/الحج 8 (1196) کلاھما دون قولہ: ''ولم یأکل منہ'' فإنہ عندھما أنہ أکل منہ، سنن النسائی/الحج 78 (2818)، 80 (2828)، (تحفة الأشراف: 12109)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الحج 41 (1852)، سنن الترمذی/الحج 25 (847)، موطا امام مالک/الحج 24 (76)، مسند احمد (5/300، 307)، سنن الدارمی/المناسک 22 (1867) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: کیونکہ جس جانور کا شکار محرم کے لیے کیا جائے اس کے لیے اس کا کھانا جائز نہیں جیسے اوپر گذرا اور صحیحین کی روایت میں ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس نیل گائے میں سے کھایا جس کو ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے شکار کیا تھا، جیسا کہ آگے آ رہا ہے، اور شاید وہ دوسرا واقعہ ہو گا۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
|