سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب المناسك
کتاب: حج و عمرہ کے احکام و مسائل
Chapters on Hajj Rituals
70. بَابُ: مَا يَحِلُّ لِلرَّجُلِ إِذَا رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ
باب: جمرہ عقبہ کی رمی کے بعد آدمی کے لیے حلال ہو جانے والی چیزوں کا بیان۔
Chapter: What becomes permissible for a man when he stoned `Aqabah pillar
حدیث نمبر: 3041
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وعلي بن محمد ، قالا: حدثنا وكيع ، ح وحدثنا ابو بكر بن خلاد الباهلي ، حدثنا يحيى بن سعيد ، ووكيع ، وعبد الرحمن بن مهدي ، قالوا: حدثنا سفيان ، عن سلمة بن كهيل ، عن الحسن العرني ، عن ابن عباس ، قال:" إذا رميتم الجمرة، فقد حل لكم كل شيء إلا النساء"، فقال له رجل: يا ابن عباس، والطيب، فقال:" اما انا فقد رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يضمخ راسه بالمسك، افطيب ذلك ام لا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ خَلَّادٍ الْبَاهِلِيُّ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، وَوَكِيعٌ ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ ، عَنْ الْحَسَنِ الْعُرَنِيِّ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ:" إِذَا رَمَيْتُمُ الْجَمْرَةَ، فَقَدْ حَلَّ لَكُمْ كُلُّ شَيْءٍ إِلَّا النِّسَاءَ"، فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ: يَا ابْنَ عَبَّاسٍ، وَالطِّيبُ، فَقَالَ:" أَمَّا أَنَا فَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُضَمِّخُ رَأْسَهُ بِالْمِسْكِ، أَفَطِيبٌ ذَلِكَ أَمْ لَا".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جب تم رمی جمار کر چکتے ہو تو ہر چیز سوائے بیوی کے حلال ہو جاتی ہے، اس پر ایک شخص نے کہا: ابن عباس! اور خوشبو؟ تو انہوں نے کہا: میں نے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے سر میں مشک ملتے ہوئے دیکھا، کیا وہ خوشبو ہے یا نہیں؟ ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الحج 231 (3086)، (تحفة الأشراف: 5397) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: حدیث سے معلوم ہوا کہ یوم النحر کو جمرہ عقبہ کی رمی سے فراغت کے بعد پہلی حلت حاصل ہو جاتی ہے یعنی محرم کے لیے خوشبو لگانے، احرام کھولنے اور سلے کپڑے پہننے وغیرہ کی اجازت ہو جاتی ہے، وہ صرف بیوی سے صحبت نہیں کرے یہاں تک کہ وہ طواف افاضہ سے فارغ ہو جائے۔ طواف کے بعد یوم النحر کو جب رمی سے فارغ ہو تو اگر قربانی اس پر واجب ہو تو قربانی کرے، پھر سر منڈوائے یا بال کترواے، اور غسل کرے، اور کپڑے بدلے اور خوشبو لگائے، اور مکہ میں جا کر بیت اللہ کا طواف کرے اس طواف کو طواف افاضہ اور طواف صدر اور طواف زیارہ کہتے ہیں، اور یہ حج کا ایک بڑا رکن ہے اور فرض ہے، پھر منیٰ میں لوٹ آئے اور ظہر منیٰ میں آ کر پڑھے، ایسا ہی حدیث میں وارد ہے، اور اب سب چیزیں حلال ہو گئیں یہاں تک کہ عورتوں سے صحبت کرنا بھی، اور مستحب ہے کہ یہ طواف، رمی، نحر اور حلق کے بعد کیا جائے اگر کسی نے اس طواف کو یوم النحر کو ادا نہ کیا تو ۱۱، یا ۱۲ ذی الحجہ کو کر لے اس پر دم نہ ہو گا، لیکن جب تک یہ طواف نہ کرے گا حج پورا نہ ہو گا، اور عورتیں حلال نہ ہوں گی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3042
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا خالي محمد ، وابو معاوية ، وابو اسامة ، عن عبيد الله ، عن القاسم بن محمد ، عن عائشة ، قالت:" طيبت رسول الله صلى الله عليه وسلم لإحرامه حين احرم، ولإحلاله حين احل".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا خَالِي مُحَمَّدٌ ، وَأَبُو مُعَاوِيَةَ ، وَأَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ:" طَيَّبْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِإِحْرَامِهِ حِينَ أَحْرَمَ، وَلِإِحْلَالِهِ حِينَ أَحَلَّ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو احرام باندھتے وقت، اور احرام کھولتے وقت خوشبو لگائی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحج 7 (1189)، (تحفة الأشراف: 17538)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الحج 18 (1539)، 143 (1754)، اللباس 73 (59220)، 74 (5923)، 79 (5928)، 81 (5930)، سنن ابی داود/الحج 11 (1745)، سنن الترمذی/الحج 77 (917)، سنن النسائی/الحج 41 (2685)، موطا امام مالک/الحج 7 (17)، مسند احمد (6/98، 106، 13، 162، 181، 186، 192، 200، 207، 209، 214، 216، 237، 238، 244، 245، 258)، سنن الدارمی/المناسک 10 (1844) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: «حلق» یعنی سر منڈانا اور «تقصیر» یعنی بال کترانا دونوں جائز ہیں، لیکن «حلق» افضل ہے، کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار «حلق» کرانے والوں کے لیے دعا کی، حج میں حلق» ا فضل ہے، «حلق» اور «تقصیر» حج اور عمرہ کا ایک رکن ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.