سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب المناسك
کتاب: حج و عمرہ کے احکام و مسائل
Chapters on Hajj Rituals
10. بَابُ: الْحَجِّ عَنِ الْحَيِّ إِذَا لَمْ يَسْتَطِعْ
باب: معذور شخص کی طرف سے حج بدل کرنے کا بیان۔
Chapter: Performing Hajj on behalf of a living person if he is incapable himself
حدیث نمبر: 2906
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وعلي بن محمد ، قالا: حدثنا وكيع ، عن شعبة ، عن النعمان بن سالم ، عن عمرو بن اوس ، عن ابي رزين العقيلي ، انه اتى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، إن ابي شيخ كبير لا يستطيع الحج ولا العمرة ولا الظعن، قال:" حج عن ابيك واعتمر".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ سَالِمٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَوْسٍ ، عَنْ أَبِي رَزِينٍ الْعُقَيْلِيِّ ، أَنَّهُ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أَبِي شَيْخٌ كَبِيرٌ لَا يَسْتَطِيعُ الْحَجَّ وَلَا الْعُمْرَةَ وَلَا الظَّعْنَ، قَالَ:" حُجَّ عَنْ أَبِيكَ وَاعْتَمِرْ".
ابورزین عقیلی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہنے لگے: اللہ کے رسول! میرے والد بہت بوڑھے ہیں جو نہ حج کرنے کی طاقت رکھتے ہیں نہ عمرہ کرنے کی، اور نہ سواری پر سوار ہونے کی (فرمائیے! ان کے متعلق کیا حکم ہے؟) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اپنے والد کی طرف سے حج اور عمرہ کرو۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الحج 26 (1810)، سنن النسائی/الحج 2 (2622)، 10 (2638)، (تحفة الأشراف: 11173)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الحج 87 (930)، مسند احمد (4/10، 11، 12) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2907
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو مروان محمد بن عثمان العثماني ، حدثنا عبد العزيز الدراوردي ، عن عبد الرحمن بن الحارث بن عياش بن ابي ربيعة المخزومي ، عن حكيم بن حكيم بن عباد بن حنيف الانصاري ، عن نافع بن جبير ، عن عبد الله بن عباس " ان امراة من خثعم، جاءت النبي صلى الله عليه وسلم، فقالت: يا رسول الله، إن ابي شيخ كبير قد افند، وادركته فريضة الله على عباده في الحج، ولا يستطيع اداءها فهل يجزئ عنه ان اؤديها عنه؟، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: نعم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مَرْوَانَ مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ الْعُثْمَانِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ الدَّرَاوَرْدِيُّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ عَيَّاشِ بْنِ أَبِي رَبِيعَةَ الْمَخْزُومِيِّ ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ حَكِيمِ بْنِ عَبَّادِ بْنِ حُنَيْفٍ الْأَنْصَارِيِّ ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ " أَنَّ امْرَأَةً مِنْ خَثْعَمٍ، جَاءَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أَبِي شَيْخٌ كَبِيرٌ قَدْ أَفْنَدَ، وَأَدْرَكَتْهُ فَرِيضَةُ اللَّهِ عَلَى عِبَادِهِ فِي الْحَجِّ، وَلَا يَسْتَطِيعُ أَدَاءَهَا فَهَلْ يُجْزِئُ عَنْهُ أَنْ أُؤَدِّيَهَا عَنْهُ؟، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: نَعَمْ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ قبیلہ خثعم کی ایک عورت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے والد بہت بوڑھے ہیں، وہ بہت ناتواں اور ضعیف ہو گئے ہیں، اور اللہ کا بندوں پر عائد کردہ فرض حج ان پر لازم ہو گیا ہے، وہ اس کو ادا کرنے کی قوت نہیں رکھتے، اگر میں ان کی طرف سے حج ادا کروں تو کیا یہ ان کے لیے کافی ہو گا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6522)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الحج 1 (1513)، جزاء الصید 23 (1854)، 24 (1855)، المغازي 77 (4399)، الاستئذان 2 (6228)، صحیح مسلم/الحج 71 (1334)، سنن ابی داود/الحج 26 (1809)، سنن الترمذی/الحج 85 (928)، سنن النسائی/الحج 8 (2634)، 9 (2636)، موطا امام مالک/الحج 30 (97)، مسند احمد (1/219، 251، 329، 346، 359)، سنن الدارمی/الحج 23 (1873) (حسن الإسناد)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن الإسناد
حدیث نمبر: 2908
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير ، حدثنا ابو خالد الاحمر ، حدثنا محمد بن كريب ، عن ابيه ، عن ابن عباس ، قال: اخبرني حصين بن عوف ، قال: قلت: يا رسول الله، إن ابي ادركه الحج، ولا يستطيع ان يحج إلا معترضا، فصمت ساعة، ثم قال:" حج عن ابيك".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كُرَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي حُصَيْنُ بْنُ عَوْفٍ ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أَبِي أَدْرَكَهُ الْحَجُّ، وَلَا يَسْتَطِيعُ أَنْ يَحُجَّ إِلَّا مُعْتَرِضًا، فَصَمَتَ سَاعَةً، ثُمَّ قَالَ:" حُجَّ عَنْ أَبِيكَ".
حصین بن عوف رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے والد پر حج فرض ہو گیا ہے لیکن وہ حج کرنے کی سکت نہیں رکھتے، مگر اس طرح کہ ا نہیں کجاوے کے ساتھ رسی سے باندھ دیا جائے؟ یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کچھ دیر خاموش رہے پھر فرمایا: تم اپنے والد کی طرف سے حج کرو۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3417، ومصباح الزجاجة: 1026) (ضعیف الإسناد)» ‏‏‏‏ (سند میں محمد بن کریب منکر الحدیث ہیں، لیکن صحیح و ثابت احادیث ہی ہمارے لئے کافی ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
حدیث نمبر: 2909
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد الرحمن بن إبراهيم الدمشقي ، حدثنا الوليد بن مسلم ، حدثنا الاوزاعي ، عن الزهري ، عن سليمان بن يسار ، عن ابن عباس ، عن اخيه الفضل انه كان ردف رسول الله صلى الله عليه وسلم غداة النحر، فاتته امراة من خثعم، فقالت: يا رسول الله، إن فريضة الله في الحج على عباده، ادركت ابي شيخا كبيرا لا يستطيع ان يركب افاحج عنه؟، قال:" نعم، فإنه لو كان على ابيك دين قضيته".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ أَخِيهِ الْفَضْلِ أَنَّهُ كَانَ رِدْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَدَاةَ النَّحْرِ، فَأَتَتْهُ امْرَأَةٌ مِنْ خَثْعَمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ فَرِيضَةَ اللَّهِ فِي الْحَجِّ عَلَى عِبَادِهِ، أَدْرَكَتْ أَبِي شَيْخًا كَبِيرًا لَا يَسْتَطِيعُ أَنْ يَرْكَبَ أَفَأَحُجُّ عَنْهُ؟، قَالَ:" نَعَمْ، فَإِنَّهُ لَوْ كَانَ عَلَى أَبِيكِ دَيْنٌ قَضَيْتِهِ".
عبداللہ بن عباس اپنے بھائی فضل رضی اللہ عنہم سے روایت کرتے ہیں کہ وہ یوم النحر کی صبح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سوار تھے کہ قبیلہ خثعم کی ایک عورت نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر عرض کیا: اللہ کے رسول! اللہ کے بندوں پر عائد کیے ہوئے فریضہ حج نے میرے والد کو بڑھاپے میں پایا ہے، وہ سوار ہونے کی بھی سکت نہیں رکھتے، کیا میں ان کی طرف سے حج ادا کر لوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، اس لیے کہ اگر تمہارے باپ پر کوئی قرض ہوتا تو تم اسے چکاتیں نا؟ ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/جزاء الصید 23 (1853)، صحیح مسلم/الحج 71 (1335)، سنن الترمذی/الحج 85 (928)، سنن النسائی/آداب القضاة 9 (5391)، (تحفة الأشراف: 11048)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/212، 313، 359)، سنن الدارمی/المناسک 23 (1875) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: جب والد نے قرض کی ادائیگی کے لیے مال نہ چھوڑا ہو، تو باپ کا قرض ادا کرنا بیٹے پر لازم نہیں ہے، لیکن اکثر نیک اور صالح اولاد اپنی کمائی سے ماں باپ کا قرض ادا کر دیتے ہیں، ایسا ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت سے بھی پوچھا کہ تم اپنے والد کا قرض ادا کرتی یا نہیں؟ جب اس نے کہا کہ میں ادا کرتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حج بھی اس کی طرف سے ادا کر دو، وہ اللہ کا قرض ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.