سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب المناسك
کتاب: حج و عمرہ کے احکام و مسائل
Chapters on Hajj Rituals
62. بَابُ: مَنْ تَقَدَّمَ مِنْ جَمْعٍ إِلَى مِنًى لِرَمْيِ الْجِمَارِ
باب: جمرہ عقبہ کو کنکری مارنے کے لیے مزدلفہ سے منیٰ (وقت سے) پہلے آنے کا بیان۔
Chapter: One who comes from Jam` to Mina to stone the pillars
حدیث نمبر: 3025
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وعلي بن محمد ، قالا: حدثنا وكيع ، حدثنا مسعر ، وسفيان ، عن سلمة بن كهيل ، عن الحسن العرني ، عن ابن عباس ، قال: قدمنا رسول الله صلى الله عليه وسلم اغيلمة بني عبد المطلب على حمرات لنا من جمع، فجعل يلطح افخاذنا، ويقول:" ابيني لا ترموا الجمرة حتى تطلع الشمس، زاد سفيان فيه ولا إخال احدا يرميها حتى تطلع الشمس".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ ، وَسُفْيَانُ ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ ، عَنْ الْحَسَنِ الْعُرَنِيِّ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: قَدِمْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُغَيْلِمَةَ بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ عَلَى حُمُرَاتٍ لَنَا مِنْ جَمْعٍ، فَجَعَلَ يَلْطَحُ أَفْخَاذَنَا، وَيَقُولُ:" أُبَيْنِيَّ لَا تَرْمُوا الْجَمْرَةَ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ، زَادَ سُفْيَانُ فِيهِ وَلَا إِخَالُ أَحَدًا يَرْمِيهَا حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزدلفہ سے عبدالمطلب کی اولاد میں سے ہم چھوٹے بچوں کو ہماری اپنی گدھیوں پر پہلے ہی روانہ کر دیا، آپ ہماری رانوں پر آہستہ سے مارتے تھے، اور فرماتے تھے: میرے بچو! سورج نکلنے سے پہلے کنکریاں نہ مارنا ۱؎۔ سفیان نے اپنی روایت میں اضافہ کیا ہے: میں نہیں سمجھتا کہ سورج نکلنے سے پہلے کوئی کنکریاں مارتا ہو۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الحج 66 (1940)، سنن النسائی/الحج 222 (3066)، (تحفة الأشراف: 5396)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الحج 58 (893)، مسند احمد (1/234، 311، 343) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یوم النحر یعنی دسویں ذی الحجہ کو صرف جمرہ عقبہ کو کنکری مارتے ہیں اور اس دن سورج نکلتے ہی کنکریاں ماری جاتی ہیں، البتہ گیارہ، بارہ اور تیرہ تاریخ کو تینوں جمرات کو سورج ڈھلنے کے بعد سات سات کنکریاں مارتے ہیں، ان دونوں میں سورج ڈھلنے سے پہلے کنکری مارنا صحیح نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3026
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا سفيان ، حدثنا عمرو ، عن عطاء ، عن ابن عباس ، قال:" كنت فيمن قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم، في ضعفة اهله".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا عَمْرٌو ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ:" كُنْتُ فِيمَنْ قَدِمَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فِي ضَعَفَةِ أَهْلِهِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے گھر والوں میں جن کمزور لوگوں کو پہلے بھیج دیا تھا ان میں میں بھی تھا۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحج 49 (1293)، سنن النسائی/الحج 208 (3036)، 214 (3051)، (تحفة الأشراف: 5944)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/221، 272) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3027
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن عبد الرحمن بن القاسم ، عن ابيه ، عن عائشة " ان سودة بنت زمعة كانت امراة ثبطة، فاستاذنت رسول الله صلى الله عليه وسلم ان تدفع من جمع قبل دفعة الناس، فاذن لها".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ " أَنَّ سَوْدَةَ بِنْتَ زَمْعَةَ كَانَتِ امْرَأَةً ثَبْطَةً، فَاسْتَأْذَنَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تَدْفَعَ مِنْ جَمْعٍ قَبْلَ دَفْعَةِ النَّاسِ، فَأَذِنَ لَهَا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ سودہ بنت زمعہ رضی اللہ عنہا ایک بھاری بھر کم عورت تھیں انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مزدلفہ سے لوگوں کی روانگی سے پہلے جانے کی اجازت چاہی تو آپ نے انہیں اجازت دے دی۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحج 98 (1680)، صحیح مسلم/الحج 49 (1290)، (تحفة الأشراف: 17479)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الحج 209 (3040)، 214 (3052)، مسند احمد (6/30، 94، 99، 133، 164، 214)، سنن الدارمی/المناسک 53 (1928) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.