كتاب المناسك کتاب: حج و عمرہ کے احکام و مسائل 62. بَابُ: مَنْ تَقَدَّمَ مِنْ جَمْعٍ إِلَى مِنًى لِرَمْيِ الْجِمَارِ باب: جمرہ عقبہ کو کنکری مارنے کے لیے مزدلفہ سے منیٰ (وقت سے) پہلے آنے کا بیان۔
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزدلفہ سے عبدالمطلب کی اولاد میں سے ہم چھوٹے بچوں کو ہماری اپنی گدھیوں پر پہلے ہی روانہ کر دیا، آپ ہماری رانوں پر آہستہ سے مارتے تھے، اور فرماتے تھے: ”میرے بچو! سورج نکلنے سے پہلے کنکریاں نہ مارنا“ ۱؎۔ سفیان نے اپنی روایت میں اضافہ کیا ہے: ”میں نہیں سمجھتا کہ سورج نکلنے سے پہلے کوئی کنکریاں مارتا ہو“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الحج 66 (1940)، سنن النسائی/الحج 222 (3066)، (تحفة الأشراف: 5396)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الحج 58 (893)، مسند احمد (1/234، 311، 343) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یوم النحر یعنی دسویں ذی الحجہ کو صرف جمرہ عقبہ کو کنکری مارتے ہیں اور اس دن سورج نکلتے ہی کنکریاں ماری جاتی ہیں، البتہ گیارہ، بارہ اور تیرہ تاریخ کو تینوں جمرات کو سورج ڈھلنے کے بعد سات سات کنکریاں مارتے ہیں، ان دونوں میں سورج ڈھلنے سے پہلے کنکری مارنا صحیح نہیں ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے گھر والوں میں جن کمزور لوگوں کو پہلے بھیج دیا تھا ان میں میں بھی تھا۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحج 49 (1293)، سنن النسائی/الحج 208 (3036)، 214 (3051)، (تحفة الأشراف: 5944)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/221، 272) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ سودہ بنت زمعہ رضی اللہ عنہا ایک بھاری بھر کم عورت تھیں انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مزدلفہ سے لوگوں کی روانگی سے پہلے جانے کی اجازت چاہی تو آپ نے انہیں اجازت دے دی۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحج 98 (1680)، صحیح مسلم/الحج 49 (1290)، (تحفة الأشراف: 17479)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الحج 209 (3040)، 214 (3052)، مسند احمد (6/30، 94، 99، 133، 164، 214)، سنن الدارمی/المناسک 53 (1928) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|