(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وعلي بن محمد ، قالا: حدثنا سفيان بن عيينة ، عن عبد الرحمن بن القاسم ، عن ابيه ، عن عائشة ، قالت: خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم لا نرى إلا الحج، فلما كنا بسرف او قريبا من سرف حضت، فدخل علي رسول الله صلى الله عليه وسلم وانا ابكي، فقال:" ما لك، انفست؟"، قلت: نعم، قال:" إن هذا امر كتبه الله على بنات آدم، فاقضي المناسك كلها، غير ان لا تطوفي بالبيت"، قالت: وضحى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن نسائه بالبقر. (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا نَرَى إِلَّا الْحَجَّ، فَلَمَّا كُنَّا بِسَرِفَ أَوْ قَرِيبًا مِنْ سَرِفَ حِضْتُ، فَدَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا أَبْكِي، فَقَالَ:" مَا لَكِ، أَنَفِسْتِ؟"، قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ:" إِنَّ هَذَا أَمْرٌ كَتَبَهُ اللَّهُ عَلَى بَنَاتِ آدَمَ، فَاقْضِي الْمَنَاسِكَ كُلَّهَا، غَيْرَ أَنْ لَا تَطُوفِي بِالْبَيْتِ"، قَالَتْ: وَضَحَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ نِسَائِهِ بِالْبَقَرِ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے، ہمارے پیش نظر صرف حج کرنا تھا، جب ہم مقام سرف میں تھے یا سرف کے قریب پہنچے تو مجھے حیض آ گیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس آئے، میں رو رہی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہیں کیا ہوا؟ کیا حیض آ گیا ہے؟ میں نے کہا: ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ تو ایسی چیز ہے جسے اللہ تعالیٰ نے آدم زادیوں پر لکھ دیا ہے، تم حج کے سارے اعمال ادا کرو، البتہ خانہ کعبہ کا طواف نہ کرنا“ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں کی طرف سے گائے کی قربانی کی۔