سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات

سنن ابن ماجه
کتاب: حج و عمرہ کے احکام و مسائل
Chapters on Hajj Rituals
5. بَابُ : فَضْلِ دُعَاءِ الْحَجِّ
5. باب: حاجی کی دعا کی فضیلت۔
Chapter: The virtue of the pilgrim’s supplication
حدیث نمبر: 2895
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا يزيد بن هارون ، عن عبد الملك بن ابي سليمان ، عن ابي الزبير ، عن صفوان بن عبد الله بن صفوان ، قال: وكانت تحته ابنة ابي الدرداء، فاتاها فوجد ام الدرداء ، ولم يجد ابا الدرداء، فقالت له: تريد الحج العام؟، قال: نعم، قالت: فادع الله لنا بخير، فإن النبي صلى الله عليه وسلم كان يقول:" دعوة المرء مستجابة لاخيه بظهر الغيب، عند راسه ملك يؤمن على دعائه كلما دعا له بخير، قال: آمين، ولك بمثله"، قال: ثم خرجت إلى السوق، فلقيت ابا الدرداء فحدثني عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثل ذلك.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَفْوَانَ ، قَالَ: وَكَانَتْ تَحْتَهُ ابْنَةُ أَبِي الدَّرْدَاءِ، فَأَتَاهَا فَوَجَدَ أُمَّ الدَّرْدَاءِ ، وَلَمْ يَجِدْ أَبَا الدَّرْدَاءِ، فَقَالَتْ لَهُ: تُرِيدُ الْحَجَّ الْعَامَ؟، قَالَ: نَعَمْ، قَالَتْ: فَادْعُ اللَّهَ لَنَا بِخَيْرٍ، فَإِنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ:" دَعْوَةُ الْمَرْءِ مُسْتَجَابَةٌ لِأَخِيهِ بِظَهْرِ الْغَيْبِ، عِنْدَ رَأْسِهِ مَلَكٌ يُؤَمِّنُ عَلَى دُعَائِهِ كُلَّمَا دَعَا لَهُ بِخَيْرٍ، قَالَ: آمِينَ، وَلَكَ بِمِثْلِهِ"، قَالَ: ثُمَّ خَرَجْتُ إِلَى السُّوقِ، فَلَقِيتُ أَبَا الدَّرْدَاءِ فَحَدَّثَنِي عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِ ذَلِكَ.
صفوان بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ان کی زوجیت میں ابوالدرداء رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی تھیں، وہ ان کے پاس گئے، وہاں ام الدرداء یعنی ساس کو پایا، ابو الدرداء کو نہیں، ام الدرداء نے ان سے پوچھا: کیا تمہارا امسال حج کا ارادہ ہے؟ انہوں نے جواب دیا: ہاں، تو انہوں نے کہا: ہمارے لیے اللہ تعالیٰ سے خیر کی دعا کرنا، اس لیے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: آدمی کی وہ دعا جو وہ اپنے بھائی کے لیے اس کے غائبانے میں کرتا ہے قبول کی جاتی ہے، اس کے سر کے پاس ایک فرشتہ ہوتا ہے، جو اس کی دعا پر آمین کہتا ہے، جب وہ اس کے لیے خیر کی دعا کرتا ہے تو وہ آمین کہتا ہے، اور کہتا ہے: تیرے لیے بھی ایسا ہی ہو۔ صفوان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ پھر میں بازار کی طرف چلا گیا، تو میری ملاقات ابو الدرداء رضی اللہ عنہ سے ہوئی تو انہوں نے بھی مجھ سے اسی کے مثل نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الذکر والدعاء 23 (2732)، (تحفة الأشراف: 10939) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

   صحيح مسلم6929عويمر بن مالكدعوة المرء المسلم لأخيه بظهر الغيب مستجابة عند رأسه ملك موكل كلما دعا لأخيه بخير قال الملك الموكل به آمين ولك بمثل قال فخرجت إلى السوق فلقيت أبا الدرداء فقال لي مثل ذلك
   صحيح مسلم6928عويمر بن مالكمن دعا لأخيه بظهر الغيب قال الملك الموكل به آمين ولك بمثل
   سنن أبي داود1534عويمر بن مالكإذا دعا الرجل لأخيه بظهر الغيب قالت الملائكة آمين ولك بمثل
   سنن ابن ماجه2895عويمر بن مالكدعوة المرء مستجابة لأخيه بظهر الغيب عند رأسه ملك يؤمن على دعائه كلما دعا له بخير قال آمين ولك بمثله

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 2895 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2895  
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
حج وعمرہ کے لیے جانے والوں سے دعا کی درخواست کرنی چاہیے۔

(2)
افضل مقامات پر دعا کا اہتمام کرنا چاہیے۔

(3)
کسی کی عدم موجودگی میں اس کے لیے دعا کرنا بہت ثواب کا کام ہے اور اللہ کی رحمت و برکت کا باعث ہے۔

(4)
  فرشتوں کا دعا کرنا قبولیت کا اشارہ ہے کیونکہ فرشتے اللہ کے حکم سے ہی دعا کرتے ہیں۔

(5)
افضل شخص اپنے سے کم درجے کے آدمی سے دعا کی درخواست کر سکتا ہے۔

(6)
اپنے سے افضل آدمی کے حق میں دعاکرنا درست ہے-
(7)
جن اوقات ومقامات میں دعا کی قبولیت کی زیادہ امید ہے ان میں اپنے بزرگوں ے لیے دوستوں اور عزیزوں کے لیے دعا کرنی چاہیے اگرچہ انہوں نے دعا کرنے کو نہ بھی کہا ہو۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2895   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1534  
´اپنے مسلمان بھائی کے لیے غائبانہ دعا کرنے کا بیان۔`
ام الدرادء رضی اللہ عنہا کہتی ہیں مجھ سے میرے شوہر ابوالدرداء رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جب کوئی اپنے بھائی کے لیے غائبانے (غائبانہ) میں دعا کرتا ہے تو فرشتے آمین کہتے ہیں اور کہتے ہیں: تیرے لیے بھی اسی جیسا ہو۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1534]
1534. اردو حاشیہ:
➊ حضرت ابودرداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی دو بیویاں تھیں۔ اور دونوں کی کنیت ام درداء تھی۔ بڑی صحابیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا تھیں ان کا نام خیرہ ہے اور جن کا اس سند میں ذکر ہے۔ وہ تابعیہ ہیں ان کا نام ہجمیہ یا جہیمہ یا جمانہ وارد ہے۔ رحمہا اللہ تعالیٰ۔
➋ اس میں ترغیب ہے کہ انسان اپنے قریبی اور بعیدی تمام عزیزوں کو بلکہ عام مسلمانوں کی بھی اپنی دعائوں میں شامل رکھا کرے تاکہ فرشتے اس کے لئے دُعا کریں۔ اور فرشتوں کی دُعا (ان شاء اللہ) قبولیت کے لئے زیادہ مدد گار ہوگی۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1534   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.