سنن ابن ماجه
كتاب المناسك
کتاب: حج و عمرہ کے احکام و مسائل
5. بَابُ : فَضْلِ دُعَاءِ الْحَجِّ
باب: حاجی کی دعا کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 2893
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَرِيفٍ ، حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الْغَازِي فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَالْحَاجُّ وَالْمُعْتَمِرُ وَفْدُ اللَّهِ، دَعَاهُمْ فَأَجَابُوهُ، وَسَأَلُوهُ فَأَعْطَاهُمْ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والا، حج کرنے والا اور عمرہ کرنے والا اللہ تعالیٰ کا مہمان ہے، اللہ تعالیٰ نے ان کو بلایا تو انہوں نے حاضری دی، اور انہوں نے اللہ تعالیٰ سے مانگا تو اس نے انہیں عطا کیا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 7406، ومصباح الزجاجة: 1021) (حسن)»
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
عطاء بن السائب اختلط وحديث النسائي (5/ 113 ح 2626،6/ 16ح 3123) يغني عنه
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 482
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 2893 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2893
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
یہ تین سفر بہت افضل ہیں کیونکہ ان افراد نے اللہ کے حکم کی تعمیل میں سفر کی مشقت برداشت کی ہے۔
اپنا ذاتی مقصد پیش نظر نہیں اس لیے اللہ بھی ان کی دعائیں قبول فرماتا ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2893