Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
85. بَابُ : مَا جَاءَ فِي الْخُطْبَةِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ
باب: جمعہ کے خطبہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 1108
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي غَنِيَّةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّهُ:" سُئِلَ: أَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ قَائِمًا أَوْ قَاعِدًا؟، قَالَ: أَوَمَا تَقْرَأُ: وَتَرَكُوكَ قَائِمًا سورة الجمعة آية 11"، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ غَرِيبٌ: لَا يُحَدِّثُ بِهِ إِلَّا ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَحْدَهُ.
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان سے پوچھا گیا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ کر خطبہ دیتے تھے یا کھڑے ہو کر؟ تو انہوں نے کہا: کیا تم نے یہ آیت کریمہ نہیں پڑھی: «وتركوك قائما» جب ان لوگوں نے تجارت یا لہو و لعب دیکھا تو آپ کو کھڑا چھوڑ کر چل دیئے (سورة الجمعة: 11) ۱؎۔ ابوعبداللہ ابن ماجہ کہتے ہیں: یہ حدیث غریب ہے، اس کو صرف ابن ابی شیبہ ہی نے بیان کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9438، ومصباح الزجاجة: 394) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ کھڑے ہو کر دیتے تھے۔ ۲؎: پوری آیت یوں ہے: «وإذا رأوا تجارة أو لهوا انفضوا إليها وتركوك قائما» جب کوئی تجارت یا تماشا اور کھیل کود دیکھتے ہیں تو ادھر چل دیتے ہیں، اور آپ کو کھڑا ہوا چھوڑ جاتے ہیں (سورة الجمعة: 11) اس آیت سے یہ نکلتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کا خطبہ کھڑے ہو کر دیتے تھے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
الأعمش عنعن
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 416

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 1108 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1108  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مذکورہ آیت اس طرح ہے۔
﴿وَإِذَا رَأَوْا تِجَارَةً أَوْ لَهْوًا انفَضُّوا إِلَيْهَا وَتَرَكُوكَ قَائِمًا ۚ قُلْ مَا عِندَ اللَّـهِ خَيْرٌ مِّنَ اللَّـهْوِ وَمِنَ التِّجَارَةِ ۚ وَاللَّـهُ خَيْرُ الرَّازِقِينَ﴾  (الجمعة: 11)
 جب وہ کوئی سودا بکتا دیکھتے ہیں۔
یا کوئی تماشا نظر آ جاتا ہے۔
تو اس کی طرف دوڑ جاتے ہیں۔
اور آپﷺ کو کھڑا ہی چھوڑ دیتے ہیں۔
کہہ دیجئے۔
اللہ کے پاس جو کچھ ہے وہ کھیل اور تجارت سے کہیں بہتر ہے۔
اور اللہ بہترین روزی رساں ہے۔
اس سے ثابت ہوتا ہے کہ نبی اکرم ﷺ کھڑے ہوکر خطبہ دیتے تھے۔

(2)
صحیح بخاری اور تفسیر ابن کثیر میں اس آیت کی تفسیر میں ایک حدیث ذکر کئی گئی ہے۔
کہ رسول اللہ ﷺ جمعے کا خطبہ ارشاد فرما رہے تھے۔
کہ ایک آدمی نے آکر کہا دحیہ بن خلیفہ تجارت کا مال لے کرآ گئے ہیں۔
یہ سن کر لوگ اٹھ کھڑے ہوئے اور رسول اللہ ﷺ کے ساتھ چند افراد رہ گئے چنانچہ مذکورہ بالا آیت نازل ہوئی۔
 (صحیح البخاري، والتفسیر، باب ﴿وَإِذَا رَأَوْا تِجَارَةً أَوْ لَهْوًا﴾ حدیث: 4889 وتفسیر ابن کثیر، تفسیر سورۃ الجمعة)
 اس روایت کی روشنی میں کہا جا سکتا ہے۔
کہ خطبہ جمعہ اور اس طرح عید کا خطبہ سننا بھی ضروری ہے۔
نیز نماز پڑھ کر خطبہ سنے بغیر چلے جانا گناہ ہے۔
واللہ أعلم۔

(3)
مذکورہ روایت کو ہمارے محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے۔
جبکہ دیگر محققین نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔
دیکھئے: (سنن ابن ماجه تحقیق الدکتور بشار عواد حدیث: 1108 وصحیح سنن ابن ماجه للألبانی حدیث: 916)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1108