سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات

سنن ابن ماجه
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
Establishing the Prayer and the Sunnah Regarding Them
22. بَابُ : الْجُلُوسِ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ
22. باب: دونوں سجدوں کے درمیان بیٹھنے کا بیان۔
Chapter: Sitting between the two prostrations
حدیث نمبر: 893
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا يزيد بن هارون ، عن حسين المعلم ، عن بديل ، عن ابي الجوزاء ، عن عائشة قالت:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" إذا رفع راسه من الركوع لم يسجد حتى يستوي قائما، فإذا سجد فرفع راسه لم يسجد حتى يستوي جالسا، وكان يفترش رجله اليسرى".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَة ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، عَنْ حُسَيْنٍ الْمُعَلِّمِ ، عَنْ بُدَيْلٍ ، عَنْ أَبِي الْجَوْزَاءِ ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ لَمْ يَسْجُدْ حَتَّى يَسْتَوِيَ قَائِمًا، فَإِذَا سَجَدَ فَرَفَعَ رَأْسَهُ لَمْ يَسْجُدْ حَتَّى يَسْتَوِيَ جَالِسًا، وَكَانَ يَفْتَرِشُ رِجْلَهُ الْيُسْرَى".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رکوع سے اپنا سر اٹھاتے تو اس وقت تک سجدہ نہ کرتے، جب تک کہ سیدھے کھڑے نہ ہو جاتے، اور جب سجدہ کر کے اپنا سر اٹھاتے تو اس وقت تک دوسرا سجدہ نہ کرتے جب تک کہ سیدھے بیٹھ نہ جاتے، اور بیٹھنے میں اپنا بایاں پاؤں بچھا دیتے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الصلاة 46 (498)، سنن ابی داود/الصلاة 124 (783)، (تحفة الأشراف: 16040)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/ 21، 194) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that ‘Aishah said: “When the Messenger of Allah (ﷺ) raised his head from bowing, he would not prostrate until he had stood up straight. When he prostrated, he would raise his head and not prostrate again until he had sat up straight. And he used to spread out his left leg.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

   سنن ابن ماجه893عائشة بنت عبد اللهإذا رفع رأسه من الركوع لم يسجد حتى يستوي قائما فإذا سجد فرفع رأسه لم يسجد حتى يستوي جالسا وكان يفترش رجله اليسرى

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 893 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث893  
اردو حاشہ:
فوائد و وسائل:

(1)
رکوع سے اٹھ کر سیدھا کھڑا ہونا قومہ  کہلاتا ہے۔
اس مقام پر پڑھی جانے والی بعض دعایئں۔
باب 18 میں بیان ہوچکی ہیں۔
دونوںسجدوں کےدرمیان بیٹھنا جلسہ کہلاتاہے۔
اس کے اذکار باب: 23 میں بیان ہوں گے۔

(2)
قومہ اور جلسہ نماز کا اسی طرح ضروری حصہ ہیں۔
جس طرح رکوع اور سجدہ نماز کے لئے ضروری اجزاء ہیں۔
رسول اللہ ﷺنے نماز میں غلطی کرنے والے صحابی کو اس کی غلطیوں پر متنبہ کرتے ہوئے فرمایا تھا۔
۔
۔
۔
پھر رکوع کر حتیٰ کہ اطمینان سے رکوع کرلے، پھر سراٹھا حتیٰ کہ ٹھیک کھڑا ہوجائے، پھر سجدہ کر حتیٰ کہ اطمینان سے سجدہ کرلے۔
پھر سراٹھا حتیٰ کہ اطمینان سے بیٹھ جائے۔
پھر سجدہ کر حتیٰ کہ اطمینان سے سجدہ کرلے۔
۔
۔ (صحیح البخاري، الأذان، باب أمرالنبی ﷺ الذی لایتم رکوعه بالإعادۃ، حدیث: 793)

(3)
سجدوں کے درمیان بیٹھنے کا طریقہ یہ ہے کہ بایاں پاؤں بچھا کر اس پر بیٹھا جائے۔
اور دایاں پاؤں کھڑا رکھا جائے۔
آخری تشہد میں بیٹھنے کا طریقہ یہ ہے بایاں پاؤں دایئں پاؤں کے نیچے سے نکال دیاجائے۔
اورزمین پر بیٹھا جائے۔
دیکھيے:
(صحیح البخاري، الأذان، باب سنة الجلوس فی التشھد، حدیث: 828)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 893   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.