سنن ابن ماجه
كتاب المناسك
کتاب: حج و عمرہ کے احکام و مسائل
93. بَابُ : الرُّخْصَةِ فِي ذَلِكَ إِذَا لَمْ يُصَدْ لَهُ
باب: محرم کے لیے شکار نہ کیا گیا ہو تو اس کے کھانے کی رخصت۔
حدیث نمبر: 3092
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ ، عَنْ عِيسَى بْنِ طَلْحَةَ ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ " أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْطَاهُ حِمَارَ وَحْشٍ، وَأَمَرَهُ أَنْ يُفَرِّقَهُ فِي الرِّفَاقِ، وَهُمْ مُحْرِمُونَ".
طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ایک نیل گائے دی، اور حکم دیا کہ اسے اپنے ساتھیوں میں تقسیم کر دیں، اور وہ سب محرم تھے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5006، ومصباح الزجاجة: 1073) (ضعیف)» (سند میں علت ہے، اور متن میں غلطی، صحیح روایت نسائی کی ہے، ملاحظہ ہو: سنن النسائی: 2218)
قال الشيخ الألباني: إسناده معلول
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
سفيان بن عينة عنعن
والصحيح ما رواه النسائي (183/5 ح 2820) وغيره بغير ھذا اللفظ
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 487
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 3092 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3092
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہے جبکہ معناً صحیح ہےجیسا کہ سنن نسائی کی روایت سے ثابت ہے کہ آپ نے گوشت نہیں کھایا تھا۔ (سنن النسائي، مناسك الحج، باب مايجوز اكله من الصيد حديث: 2819)
لہٰذا جو شکار کسی نے اپنے لیے کیا ہوپھر وہ احرام والے کو دے دے تو احرام کی حالت میں اس کا گوشت کھانا جائز ہے جیساکہ درج ذیل روایت سے بھی یہ مسئلہ ثابت ہے۔
(2)
یہ ہدیہ پیش کرنے والے حضرت بہزی رضی اللہ عنہ تھے۔ (سنن النسائي، مناسك الحج، باب مايجوز اكله من الصيد، حديث: 2820)
ایک قول کے مطابق ان کا نام حضرت زید بن کعب رضی اللہ عنہ تھا۔ (تقريب التهذيب باب الأنساب)
(3)
یہ واقعہ مقام روحہ پر پیش آیا۔ (سنن نسائی حوالہ مذکورہ بالا)
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3092