كتاب الطهارة وسننها کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل 8. بَابُ: الْفِطْرَةِ باب: امور فطرت کا بیان۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پانچ چیزیں فطرت ہیں ۱؎، یا پانچ باتیں فطرت میں سے ہیں: ختنہ کرانا، ناف کے نیچے کے بال صاف کرنا، ناخن تراشنا، بغل کے بال اکھیڑنا، مونچھوں کے بال تراشنا“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/اللباس 63 (5889)، 64 (5891)، الاستئذان 51 (6297)، صحیح مسلم/الطہارة 16 (257)، سنن ابی داود/الترجل 16 (4198)، سنن النسائی/الطہارة 9 (9)، 10 (10)، 11 (11)، الزینة من المجتبی 1 (5227)، (تحفة الأشراف: 13126)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الأدب 14 (2756)، موطا امام مالک/ صفة النبي ﷺ 3 (3 موقوفاً)، مسند احمد (2/239) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: فطرت یعنی انبیاء کرام کی سنت قدیمہ ہیں جس کو اللہ تعالیٰ نے ان کے لئے پسند فرمایا ہے، بعض لوگوں کے نزدیک فطرت سے مراد جبلت یعنی مزاج و طبیعت ہے جس پر انسان کی پیدائش ہوئی ہے، یہاں «حصر» مراد نہیں اس کے بعد والی روایت میں «عشر من الفطرة» (فطرت کے دس کام) کے الفاظ آئے ہیں۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دس چیزیں فطرت میں سے ہیں: مونچھوں کے بال تراشنا، داڑھی بڑھانا، مسواک کرنا، ناک میں پانی ڈالنا، ناخن تراشنا، انگلیوں کے جوڑوں کو دھونا، بغل کے بال اکھیڑنا، موئے زیر ناف صاف کرنا، اور پانی سے استنجاء کرنا“۔ زکریا نے کہا کہ مصعب کہتے ہیں: میں دسویں چیز بھول گیا، ہو سکتا ہے وہ کلی کرنا ہو۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الطہارة 16 (261)، سنن ابی داود/الطہارة 29 (53)، سنن الترمذی/الأدب 14 (2757)، سنن النسائی/الزینة 1 (5043)، (تحفة الأشراف: 16188)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/137) (حسن)»
قال الشيخ الألباني: حسن
عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کلی کرنا، ناک میں پانی ڈالنا، مسواک کرنا، مونچھ کاٹنا، ناخن کاٹنا، بغل کے بال اکھیڑنا، ناف کے نیچے کا بال صاف کرنا، انگلیوں کے جوڑوں کو دھونا، اور وضو کے بعد شرمگاہ پر پانی کا چھینٹا مارنا، اور ختنہ کرانا فطرت میں سے ہیں“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہارة 29 (54)، (تحفة الأشراف: 10350)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/264) (حسن)» (شواہد کی بناء پر یہ حدیث حسن ہے، ورنہ اس کی سند میں علی بن زید بن جدعان ضعیف راوی ہے)
قال الشيخ الألباني: حسن
اس سند سے علی بن زید سے اسی کے مثل مروی ہے۔
قال الشيخ الألباني: حسن
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہمارے لیے مونچھوں کے تراشنے، موئے زیر ناف مونڈنے، بغل کے بال اکھیڑنے، اور ناخن تراشنے کے بارے میں وقت کی تعیین کر دی گئی ہے کہ ہم انہیں چالیس دن سے زیادہ نہ چھوڑے رکھیں ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الطہارة 16 (258)، سنن ابی داود/الترجل 16 (4200)، سنن الترمذی/الأدب 14 (2758)، سنن النسائی/الطہارة 14 (14)، (تحفة الأشراف: 1070)، وقد أخرجہ: حم (3/122) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: بال اور ناخن جب بڑے ہوں تو انہیں کاٹ لینا چاہئے، اگر کسی مجبوری سے نہ کاٹ سکیں تو زیادہ سے زیادہ مدت چالیس دن ہے، اس کے بعد ضرور کاٹ دینا چاہئے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
|