كتاب الطهارة وسننها کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل 65. بَابُ: الْوُضُوءِ مِمَّا غَيَّرَتِ النَّارُ باب: آگ میں پکی ہوئی چیزوں کے استعمال سے وضو کا بیان۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آگ پر پکی ہوئی چیزوں کے استعمال سے وضو کرو“، اس پر ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: کیا ہم گرم پانی استعمال کرنے سے بھی وضو کریں؟ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میرے بھتیجے! جب تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی حدیث سنو تو اس پر باتیں مت بناؤ“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الطہارة 58 (79)، (تحفة الأشراف: 15030)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الحیض 23 (351)، سنن ابی داود/الطہارة 76 (194)، سنن النسائی/الطہارة 122 (171)، مسند احمد (2/458، 503، 529) ومضی مختصرا برقم: (22) دون ''توضؤوا'' (حسن)»
وضاحت: ۱؎: اس حدیث میں اس بات پر سخت تنبیہ ہے کہ حدیث رسول سن کر کسی طرح کی ٹال مٹول کی جائے، آج جن لوگوں نے اپنا وطیرہ یہ بنایا ہوا ہے کہ جب تک اقوال ائمہ نہ پائیں اس وقت تک ان کے دلوں کو تسکین نہیں ہوتی ان کو اس سے عبرت حاصل کرنی چاہئے۔ قال الشيخ الألباني: حسن دون توضؤوا وهذا رواه م
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر اس چیز کے استعمال سے وضو کرو جس کو آگ پر پکایا گیا ہو“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 16751)، صحیح مسلم/الحیض 23 (353)، مسند احمد (6/89) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ اپنے دونوں ہاتھ اپنے دونوں کانوں پر رکھتے اور کہتے: یہ دونوں کان بہرے ہو جائیں اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے نہ سنا ہو: ”تم ہر اس چیز کے استعمال سے وضو کرو جسے آگ پر پکایا گیا ہو“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1702) (ضعیف)» (سند میں خالد بن یزید ضعیف راوی ہے، جس کو ابن معین نے متہم بھی کہا ہے، لیکن اصل حدیث صحیح ہے، کما تقدم اور یہ واضح رہے کہ باب کی احادیث منسوخ ہیں، جیسا کہ آگے آئے گا)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
|